مقتول خواجہ سرا کی شناخت 60 سالہ محمد صدیق ولد ملک فیض بخش عرف ممتاز کے نام سے ہوئی ہے
مقتول خواجہ سرا کی شناخت 60 سالہ محمد صدیق ولد ملک فیض بخش عرف ممتاز کے نام سے ہوئی ہے

کورنگی میں زاتی رنجش پرخواجہ سرا قتل

کورنگی میں خواجہ سرا کے آشنا نے زاتی رنجش پر فائرنگ کر کے اس کو قتل کردیا ، مرد خواجہ سرا شادی شدہ تھا ، اس کے بیٹے اور پوتے کا کہنا تھا کہ غفور نامی شخص سے کافی عرصہ سے متقول کا یارانہ چل رہا تھا ۔ پیر کی سہ پہر کو ملاقات کے دوران غفور نے اپنے دیگر دو ساتھیوں کے ساتھ مل کر فائرنگ کر کے اس کو قتل کیا اور فرار ہوگیا ۔

تفصیلات کے مطابق ضلع کورنگی کے تھانے عوامی کالونی کی حدود بلال چورنگی مرتضی چوک کے قریب ایک موٹر سائیکل پر سوار تین افراد نے گھر میں گھس کر آندھا دھند فائرنگ کر کے  خواجہ سرا کو قتل کر کے موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ، خون میں لت پت لاش کو قانونی کارروائی کے لئے ایمبولنس کے زریعے جناح اسپتال منتقل کیا گیا ، جہاں پر مقتول خواجہ سرا کی شناخت 60 سالہ محمد صدیق ولد ملک فیض بخش عرف ممتاز کے نام سے ہوئی ہے۔اس حوالے سے  عوامی کالونی پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول کو دو گولیاں لگی ہے ایک گولی چہرے پر دائیں سائیٹ اور ایک گولی بائیں کندے پر ماری گئی ہے۔واردات کے دوران تیس بور پستول کا استعمال کیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے پولیس نے  دو خول تحویل میں لیکر فرانزک لیب بھیج دیئے ہیں  ۔ جناح اسپتال کے مردہ خانے میں مقتول خواجہ سرا کی لاش کے ساتھ آنے والے بیٹے حفیظ نے امت کو بتایا کہ ہم 8 بہن بھائی ہیں ، میں رکشہ چلاتا ہوں مجھے میرے بیٹے خمزہ نے کال کے زریعے بتایا کہ دادا کو گھر میں گولیاں مار کر قتل کردیا ہے ۔

میں اُس وقت سواری لیکر دھورا جی جارہا تھا میں نے سواری کو راستے میں اتار دیا اور فوری طور پر جناح اسپتال پہنچا ، ایمر جنسی وارڈ سے مجھے پتہ چلا کہ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے مردہ خانے منتقل کیا ہے ، جب یہاں آکر دیکھا تو بیٹے کے کپڑے خون میں لت پت تھے اس نے بتایا کہ ایک موٹر سائیکل پر تین افراد گھر میں داخل ہوئے اور دادا کو فائرنگ کر کے قتل کیا اور فرار ہوگئے ۔

مقتول کے بیٹے نے بتایا کہ والد بلال کالونی میں اپنے چہلے خواجہ سرائوں  کا گرو تھا ، اور غفور نامی شخص کئی دنوں سے والد کو دھمکیاں دیتا اور ان سے پیسہ لیتا تھا، جبکہ غفور کئی بار پولیس کے ہاتھوں گرفتار یا جیل کسٹڈی ہوتا تھا تو والد ہی ضمانت کراتا تھا ، گزشتہ چند دنوں سے دونوں کے درمیان لڑائی چل رہی تھی ، ایک ہفتہ قبل بھی میرے والد کو غفور نے جان سے مارنے کی دھمکیا دی تھی، پیر کے روز والد گھر پر تھا کہ غفور اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ آیا اور گولیاں مار کر قتل کر کے فرار ہوگیا ۔ جناح اسپتال مردہ خانے کے باہر کھڑے مقتول خواجہ سرا کے پوتے خمزہ نے امت کو  بتایا کہ غفور نامی شخص  کا کئی عرصے سے دادا کے ساتھ یارانہ تھا ، غفور اسٹریٹ کرائم کے وارداتوں کے ساتھ دیگر جرائم میں بھی ملوث تھا،جس مکان میں دادا کو قتل کیا گیا ہے ، مذکورہ مکان گزشتہ لاک ڈائون کے دوران انہوں نے فروخت کردیا تھا، لیکن پھر سے اسی مکان کو کرائے پر لیکر اپنی بیٹھک بنا رکھی تھی، جہاں پر دن میں انکے چہلے( یعنی ) خواجہ سرا آیا کرتے تھے ، قتل کے دوران بھی دو خواجہ سرا مقتول کے ساتھ موجود تھے ۔

عوامی کالونی میں خواجہ سرائوں  کے گرو کے قتل کے بعد ان کے چیلے جناح اسپتال پہنچ گئے، اس ضمن میں چیلےثنائ کا کہنا تھا آپا ممتاز کے قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے ، جبکہ چیلے رمشا کا کہنا تھا کہ گرو کے قتل کے بعد ہم یتیم ہوگئے ہے۔

اس حوالے سے  ایس ایچ او عوامی کالونی نے امت کو  بتایا ہے کہ خواجہ سرا کو مکان کے اندر قتل کیا گیا ہے ، پولیس نے قتل کے شبہ میں ایک شخص کو حراست میں لیا ہے ، جس سے تفتیش کی جارہی ہے ۔