لندن میں میانمار کے سفیر پر ان کے اپنے ہی سفارتخانے کے دروازے بند کردیے گئے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق لندن میں میانمارکے سفیرکو سفارتخانے میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر انہوں نے رات اپنی گاڑی میں گزاری۔
برطانوی میڈیا کے مطابق سفیر نے بتایا کہ میانمارکے ملٹری اتاشی نے سفارتخانے کے عملے کو عمارت سے باہر نکلنے کا کہا اورانہیں بطور سفیر بھی برطرف کردیا گیا۔
سفارتخانے کے باہر اپنے ترجمان کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے سفیر نے برطانیہ پر زوردیا کہ وہ فوج کی جانب سے نئے سفیرکی تقرری کو قبول نہ کرے اورسفیرکو واپس میانمار بھیجے۔
انہوں نے کہا کہ میانمار میں فروری میں فوجی بغاوت کی گئی اوراب ایسی ہی صورتحال یہاں لندن میں بھی ہے، سفارتخانے کے عملے کو دھمکایا جارہاہے کہ اگر انہوں نے فوجی جنرل کے ساتھ کام سے انکار کیا تو انہیں سخت سزائیں دی جائیں گی۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے تاہم برطانیہ کی جانب سے اس حوالے سے کسی کارروائی کا اعلان نہیں کیا گیا۔
We condemn the bullying actions of the Myanmar military regime in London yesterday, and I pay tribute to Kyaw Zwar Minn for his courage. The UK continues to call for an end to the coup and the appalling violence, and a swift restoration of democracy
— Dominic Raab (@DominicRaab) April 8, 2021
برطانوی میڈیا کا بتانا ہےکہ واقعے کے بعد سفارتخانے کے باہر تعینات پولیس اہلکاروں نے سفارتخانے سے باہر نکالے جانے والے عملے کو عمارت میں داخل ہونے سے روک دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہےکہ انہیں اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن موصول ہوا ہے جس میں میانمار حکومت کے فیصلے کو تسلیم کرنے کا کہا گیا ہے۔