سپریم کورٹ نے کراچی کے رہائشی علاقوں میں قائم شادی ہالز گرانے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے شہر میں تجاوزات کے خلاف تحریری حکم نامہ جاری کردیا جس میں حکم دیا گیا ہے کہ جہاں کمشنر کراچی کی حدود نہیں وہاں بھی غیر قانونی شادی ہالز گرائے جائیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جب کسی علاقے کو رہائشی قرار دیا جائے تو وہ اگلے 150 سال تک قانونی طور پر رہائشی ہی رہتا ہے، اس میں کمرشل تعمیرات نہیں ہوسکتیں۔
حکم نامے کے مطابق متعلقہ حکام کی رپورٹ میں اعتراف کیا گیا کہ نسلہ ٹاور کا ایک پورشن غیر قانونی ہے جس پر بلڈنگ کے مالک کو نوٹس دیکر جواب طلب کیا گیا ہے کہ وہ آئندہ سماعت پر پیش ہو اور نسلہ ٹاور کی قانونی حیثیت سے متعلق وضاحت دے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق متعلقہ ادارے آئندہ سماعت پر کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق پیش رفت رپورٹ پیش کریں۔
عدالت نے کمشنر کراچی کو کڈنی ہل کے آس پاس تمام غیر قانونی تعمیرات ختم کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔