لاہورہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شہبازشریف کی درخواست ضمانت منظور کرلی،عدالت نے 50 ، 50 لاکھ کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا،شہباز شریف کی رہائی کل متوقع ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں شہباز شریف کی منی لانڈرنگ کیس میں درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی،جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی،نیب پراسیکیوٹر فیصل بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ شہبازشریف نے 1990 میں 14 اعشاریہ 865 ملین کے اثاثے ڈیکلیئر کئے،2009 میں انہوں نے اپنی جائیداد کی تقسیم کی،نیب پراسیکیوٹرنے کہاکہ اس کے تحت رمضان شوگرمل شہبازشریف کے حصے میں آئی ،113 کروڑ40 لاکھ کے شیئر حصے آئے جو بچوں کو دے دیئے،چوہدری شوگرمل نوازشریف اورعباس شریف کے حصے میں آئی ،2018 میںشہبازشریف خاندان کے اثاثے7 ارب32 کروڑ کے ہو گئے ۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ ڈیفنس میں یہ کرائے پر رہتے رہے ہیں ،2014 سے 2018 تین کروڑ سالانہ آمدن ہوئی ،اس آمدن کے کوئی ذرائع نہیں بتائے گئے ،فیصل بخاری نے کہاکہ 2008 سے 2018 تک زرعی پیداوار کتنی ہوئی وہ کہاں گئی اس کا نہیں بتاتے ،292 کنال فروخت کی اور106 کنال سات سال بعد حوالے کی ۔
نیب پراسیکیوٹرنے کہاکہ نصرت شہباز نے ٹی ٹیز سے کمپنی بنائی جس کی ڈائریکٹر بنیں ،ایک کمپنی کا منافع ایک کروڑ روپے سے بھی کم تھا،حمزہ شہبازکے 53 کروڑ30 لاکھ کے اثاثے ہیں ،ان کو 23 ٹی ٹیز آئی ہیں ،فیصل بخاری نے کہاکہ جب تک ان کے پاس عوامی عہدہ تھا کوئی ٹی ٹیز نہیں آئی ،شہبازشریف فیملی کا ایک طریقہ کار تھا،یہ جس دوران پبلک آفس میں ہوتے تب ٹی ٹیز نہیں آئی تھی ،شہبازشریف کے اکاﺅنٹ میں پبلک آفس کے دوران کوئی ٹی ٹیز نہیں آئی ۔