وفاقی وزیر مذہبی امور نے ملک کی صورتحال پر موقف پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ ہماری پالیسی بات چیت کی ہے ، رات کو تراویح کے بعد مذاکرات کاتیسرا دور ہوگا ۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ محترم وزیر داخلہ نے بھی اس کی مختصر الفاظ میں وضاحت دیدی ہے ، میں گزارش کروں گا کہ اس حوالے سے آپ کے احساسات ہیں ، اس ہاﺅس کے اراکین کے احساسات ہیں ، جو قوم ہمیں سن رہی ہے ، سب کے احساسا ت اور جذبات ہیں، حضور ﷺ کی محبت کی جب بات آتی ہے تو اس میں عالم دین یاکسی داڑھی والے یا کلین شیو کا ان احساسات میں کوئی فرق نہیں ہوتاہے۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے کہا کہ آج تک میری نظرمیں ایسا کوئی پیمانہ موجود نہیں جو بندے کا اپنے رب اور اس کے حبیب کے ساتھ تعلق اور محبت کو ماپے ، جتنا دکھ آپ کو ہے اتنا حکومتی بنچزپر بیٹھنے والے تمام ا راکین کو ہے ، کوئی بھی سیاسی حکومت، جمہوری حکومت ، منتخب حکومت اس طرح کی چیزوں کو برداشت ہی نہیں کر سکتی ، جب یہ واقعہ ہو جاتے ہیں تو یہ سانحات ہوتے ہیں ، ہم نے اپنے طور پر گزشتہ چار مہینے سے اس معاملے کو پرامن طریقے سے مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ساتھ کوشش کرکے دیکھ لی ہے تاکہ یہ معاملہ بہتری کے ساتھ سلجھ سکے اور آخری جس بات پر ہم نے اختتام کیا تھا، ہم نے مذاکرات کادروازہ کھلا رکھاتھا وہ یہ تھا کہ معاہدہ کی روسے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لانے کے پابند ہیں ، اسپیکر پارلیمانی کمیٹی کو نامزد کریں گے جس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہوگی ، اس کے سامنے آپ موقف پیش کریں گے ،پاکستان کے ماہرین خارجہ پالیسی اپناموقف دیں گے ، ہم مذہبی جماعتوں کا احترام کرتے ہیں لیکن خارجہ پالیسی کا تعین حکومت وقت اور پارلیمنٹ کا کام ہے ، حکومت کو کمیٹی کا فیصلہ من و عن قبول ہو گا۔
جب ہماری گفتگو یہاں تک پہنچی تو 20 اپریل کو ہڑتال کال دیدی گئی اور اس کی تیاریاں شرو ع ہوگئیں ، حکومت کا فرض ہے کہ راستوں کو کھلا رکھا جائے ، موٹرویزکو کھلا رکھا جائے ، عام آدمی کی زندگی کو متاثر ہونے نہ دیا جائے ، یہ حکومت کا فریضہ ہے ، ہماری پالیسی بات چیت کی ہے ، رات کو تراویح کے بعد مذاکرات کاتیسرہ دور ہوگا، اس میں ہم کوشش کریں گے پارلیمنٹ کی خواہش کے مطابق اس سارے معاملے کو مذاکرات کے ذریعے سے حل کیا جائے ۔