کراچی: پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے این اے 249 کے الیکشن نتائج چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے انصاف ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ این اے 249 میں الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کرانے میں ناکام ہوا ہے۔ ہماری درخواست تھی کہ الیکشن رمضان میں نہ کرایا جائے۔ ہمیں اندازہ تھا کہ ٹرن آؤٹ نہیں ہوگا۔ خواتین رمضان میں ووٹ کاسٹ نہیں کر سکی، رمضان گرمی کی شدت کی وجہ سے عوام ووٹ کاسٹ نہیں کرسکے۔ ہم ضمنی انتخابات کے نتائج کو مکمل طور پر مسترد اور چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔
خرم شیر زمان نے مزید کہا کہ کرونا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار الیکشن کمیشن کو سمجھتے ہیں۔ کرونا کو پھیلانے میں الیکشن کمیشن کا سب سے بڑا کردار ہے۔ سندھ کی تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کی تاریخ آگے بڑھانے کی درخواست کی تھی۔ تمام سیاسی جماعتوں نے جلسے کیے۔ 28 تاریخ کی رات تک پی ٹی آئی جیت رہی تھی، 29 کو جب الیکشن ہوا پی ٹی آئی کے کیمپوں پر عوام کا رش تھا۔ جو سی ایم ایس سسٹم ہم استعمال کر رہے تھے اس میں 17 ہزار ووٹ واضح ہو رہے ہیں۔ بلدیہ میں پیپلز پارٹی بتادے 14 سالوں میں کوئی ترقیاتی کام کروایا ہو۔ بلدیہ کے سابق رکن اسمبلی فیصل واوڈا نے 35 کروڑ خرچ کیے، پی ٹی آئی ایم این اے نے بلدیہ میں کام کروائے۔ نتائج ایسے ہیں جیسے پیپلز پارٹی کو بلدیہ کے عوام بہت چاہتے ہیں، 3 روز پہلے پیپلز پارٹی سروے میں کہیں نہیں تھی۔ پی ٹی آئی سروے میں سب سے اوپر تھی۔ مفتاح اسماعیل لوگوں سے باتیں سننے کے بعد حلقے میں نہیں آئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن پری پلانڈ تھا۔ ہمارے لوگوں کو فارم 45 نہیں دیا جارہا تھا۔ الیکشن کمیشن کا جاری کردہ بیان حیران کن ہے۔ الیکشن کمیشن کیلئے شرم کا مقام ہے، کمیشن کی اسکروٹنی ہونی چاہیے، اس کا آڈٹ کرایا جائے کہ کس کی کتنی جائدادیں ہیں، الیکشن کمیشن میں رزلٹ کو تبدیل کیا گیا، پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن میں دھاندلی کا نظام متعارف کروا دیا ہے۔ انشاللہ ہم اس الیکشن کو چیلنج کریں گے اور عدالت سے رجوع کریں گے۔
خرم شیر زمان کا مزید کہنا تھا کہ اگر بلدیاتی انتخابات اور عام انتخابات 2023 کی ایسی ہی تیاری ہے تو دیگر جماعتیں انتخابات میں شرکت نہ کریں، الیکشن کمیشن خود فیصلہ کرلے کہ کون کس نمبر پر آئے گا۔ ایم کیو ایم لندن ایک دور میں ایسا ہی کام کرتی تھی۔ ووٹرز کو کہہ دیا جاتا تھا کہ آپ کا ووٹ ہوچکا ہے، ہم اس الیکشن کے نتائج کو چیلنج کرینگے۔ پیپلز پارٹی کی کامیابی ظاہر ہے کہ الیکشن فکسڈ تھا۔ الیکشن کمیشن نے غیر جانبداری کا مظاہرہ نہیں کیا۔