ابوصوفیہ:
کراچی کے ایک پیٹرول پمپ پرایک ہٹے کٹے شخص کو دن دہاڑے گٹکا کھاتے ہوئے دیکھ کر مجھے یہ امریکی بچی یاد آگئی، جو 11 برس کی عمر میں پورے رمضان کے روزے رکھ رہی ہے۔
اولیفیا کا تعلق عیسائی مذہب سے ہے۔ مگر اس کی سہیلیاں مسلمان ہیں۔ وہ ان سے اظہار یکجہتی کیلئے روزے مکمل کر رہی ہے۔ الجزیرہ نے اس بچی کی دلچسپ داستان شائع کی ہے۔ اولیفیا کی ایک سہیلی کا تعلق سوڈان سے اور دوسری کا مراکش سے۔ مراکشی فاطمہ اولیفیا کی مربی بھی ہے۔ وہ روزے کے مسائل اور دینی باتیں فاطمہ سے سیکھتی اور عمل کرتی ہے۔
رمضان المبارک کی آمد سے قبل جب سہیلیوں نے اولیفیا کوبتایا کہ اس مہینے میں ہم روزہ رکھیں گے تو اولیفیا نے 10 اپریل کو گھر آکر والدین سے کہا کہ میں یکم رمضان سے روزے رکھوں گی، تو انہیں عجیب لگا۔ اگرچہ روزے کا مفہوم ان کیلئے اجنبی نہیں تھا۔ اولیفیا کے بقول میرے والدین مہینے کے پہلے دن روزہ رکھتے ہیں۔ مگر یہ روزہ رات سے رات تک ہوتا ہے۔ تاہم رمضان ان کیلئے ضرور اجنبی تھا۔ پہلے تو انہوں نے روزے سے منع کیا، مگر اولیفیانے ضد کی تو ماں نے ہتھیار ڈال دیے۔
اولیفیا اپنے کمرے میں جا کر کیلنڈر میں یکم رمضان کی تاریخ پر دائرہ کھینچ دیا۔ سہیلیوں کے ساتھ مل کر اپنے کمرے کو سجایا اور اوقات سحر و افطار کا چارٹ بھی لگا دیا گیا۔ سہیلیوں نے اپنے ہاتھ سے تیارکر دہ ’’رمضان مبارک‘‘ کی پینٹنگ بھی لگا دی۔ پہلے روز ماں نے اولیفیا کیلئے سحری کا انتظام کیا۔ لیکن چونکہ یہ معمول کے ناشتے سے بہت پہلے تناول کرنا پڑا، اس لئے اولیفیا زیادہ نہیں کھا سکی۔ یہی وجہ ہے کہ تین چار بجے کے بعد اسے بھوک نے بہت ستایا اور طبیعت بھی خراب ہوئی تو ماں نے کہا کہ روزہ کھول دو، مگر بچی نے سختی سے انکار کردیا تاہم اس نے سر درد کی گولی کھالی۔ وہ سمجھ رہی تھی کہ روزہ صرف طعام سے ٹوٹتا ہے۔ تاہم بعد میں فاطمہ نے مسئلہ بتا دیا۔ بعد میں اولیفیا سے اظہار یکجہتی کیلئے اس کی والدہ بھی روزے رکھنے لگی ہے اور یوں یہ مسیحی فیملی بھربور انداز سے رمضان گزار رہی ہے۔
اولیفیا کیلئے افطاری میں عرب کھانے خاص کر سموسہ تیار کیا جاتا ہے، جو اسے بہت پسند ہے۔ اب وہ اپنی عید کی بھی تیاری کر رہی ہے۔ حق تعالیٰ اس معصوم بچی کے اخلاص کو قبول فرمائے اور اسے فیملی سمیت ہدایت سے نوازے۔ آمین۔