کراچی کے علاقے بلدیہ میں این اے 249کے ضمنی انتخابات میں دوبارہ گنتی کی مفتاح اسماعیل کی درخواست منظورکرلی گئی ، 6 مئی کو صبح 9 بجے ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہو گی ،الیکشن کمیشن نے تمام جماعتوں کو 6 مئی کو آر او آفس پہنچنے کی ہدایت کردی۔
نجی ٹی وی کے مطابق این اے 249کے ضمنی انتخابات میں دوبارہ گنتی کی مفتاح اسماعیل کی درخواست پرالیکشن کمیشن میں سماعت ہوئی۔مسلم لیگ (ن) نے الیکشن کمیشن سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 میں دوبارہ پولنگ کی استدعا کردی۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے سلمان اکرم راجہ اور پیپلزپارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیے، پیپلزپارٹی کے رہنما قادر خان مندوخیل اور نیئر بخاری بھی سماعت میں موجود تھے ۔
مفتاح اسماعیل کے وکیل سلمان اکرم راجا نے موقف اختیار کیا کہ بڑی تعداد میں پریزائیڈنگ افسران کی جانب سے فارم 45 پر دستخط نہیں کیے گئے، 167 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 پر دستخط موجود نہیں تھے، ہمارے پولنگ ایجنٹس کو فارم 46 بھی جاری نہیں کیے گئے، پریذائیڈنگ افسران دستخط شدہ فارم 45 اور 46 پولنگ ایجنٹس کوفراہم کرنے کے پابند ہیں، تصدیق شدہ فارم 45 اور 46 نہ ہونے سے پورا الیکشن مشکوک ہوگیا۔
(ن) لیگ کے وکیل نے الیکشن کمیشن سے این اے 249 میں بے ضابطگیوں پرتحقیقات کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ 180 پولنگ اسٹیشنز میں پولنگ کے بعد جو کارروائی ہوئی وہ قانون کے مطابق نہیں تھی، حلقے میں ووٹوں کی صرف دوبارہ گنتی کافی نہیں الیکشن کمیشن کو مداخلت کرنا ہوگی، الیکشن کمیشن کے پاس آرٹیکل 218 کے تحت وسیع اختیارات ہیں، درخواست سے آگے بڑھ کر حلقے میں دوبارہ پولنگ کی استدعا کررہا ہوں۔
مسلم لیگ ن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کمیشن میں کہا کہ این اے 249 ضمنی انتخاب میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہمارا پہلا مطالبہ ہے، اگر مطمئن نہ ہوئے تو ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے آگے بھی مطالبہ کر سکتے ہیں، دوبارہ انتخابات کیلیے باضابطہ درخواست بھی دائر کروں گا۔
ممبر پنجاب الطاف قریشی نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی درخواست دوبارہ گنتی کی تھی، دوبارہ پولنگ کی درخواست آئے گی تب دیکھیں گے۔
(ن) لیگ کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد پیپلز پارٹی کے لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل دیے، انہوں نے کہا کہ پولنگ کے دوران (ن) لیگ نے کسی فورم پر کوئی شکایت نہیں کی، صرف یہ کہنا کافی نہیں کہ بے ضابطگیاں ہوئی ہیں، نشاندہی کرنا ہوتی ہے کہ کہاں کیا بے ضابطگی ہوئی ہے، ریٹرننگ افسر دوبارہ گنتی کی درخواست منظورکرنے کا پابند نہیں۔
چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا نقطہ امیدواروں میں ووٹوں کا فرق پانچ فیصد سے کم ہونا ہے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ پانچ فیصد سے کم فرق پر دوبارہ گنتی ممکن ہے، ریٹرننگ افسر کو بھی مفتاح اسماعیل نے عمومی د رخواست دی تھی ، لگتا ہے مفتاح اسماعیل نے پہلے سے درخواست تیار کر رکھی تھی ، ریٹرننگ افسر کو درخواست میں کہا گیا نتائج جس اندا زمیں آئے وہ مشکوک ہے ،ریٹرننگ افسر کا کام تھا کہ نتیجہ جاری کرتا، کیا ریٹرننگ افسر الیکشن کمیشن کے حکم امتناع کا انتظار کر رہے تھے ۔ ممبر الیکشن کمیشن پنجاب نے کہا کہ کیس پولنگ سٹیشن کا نہیں آر او کے حکم کے خلاف ہے ۔
سربراہ پاک سر زمین پارٹی مصطفی کمال کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن کو بے شمار ای میلز کیں لیکن جواب نہیں آیا ، ممبر الیکشن کمیشن بلوچستان نے کہا کہ آپ کی درخواست آئے گی تو ضرور سنیں گے ۔ ممبر پنجاب نے کہا کہ ن لیگ کو بھی دوبارہ گنتی کی درخواست تک محدود کیا ہے ۔چیئرمین الیکشن کمیشن نے کہا کہ کسی قسم کی بے ضابطگی برداشت نہیں کریں گے ۔
الیکشن کمیشن میں کالعدم ٹی ایل پی کے وکیل بھی پیش ہوئے جنہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ پولنگ سٹیشنز سے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا گیا ، وکیل کالعدم ٹی ایل پی جانب سے الیکشن کمیشن میں گلی سے ملا ہوا بیلٹ پیپر پیش کیاگیا۔
الیکشن کمیشن نے سب کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو قریب ڈھائی گھنٹے بعد سنایا گیا جس میں مفتاح اسماعیل کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست منظور کی گئی ۔