وزیراعظم عمران خان نے او آئی سی ممالک کے سفیروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں اسلامو فوبیا میں اضافہ ہور ہا ہے، اسلامو فوبیا کے خاتمے کیلیے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے نبی ﷺ ہمارے دلوں میں بستے ہیں، ہم اپنے نبی ﷺ کی توہین برداشت نہیں کر سکتے۔ مسلمانوں کی جان بوجھ کر دل آزاری کی جارہی ہے، مغربی ممالک میں اسلام فوبیا میں اضافہ ہوا ہے اور مغربی ممالک میں مذہب کو مذہب کی طرح نہیں سمجھا جاتا۔ اظہاررائے کی آزادی کی آڑ میں توہین رسالت ﷺسے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے، اسلامو فوبیا سے بین المذاہب نفرت کو ہوا ملتی ہے، اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے، میری کوشش ہے کہ مسلم ممالک اس حساس معاملے پر متحد ہو، او آئی سی اس حوالے سے عالمی سطح پر آگاہی پیدا کرنے میں کردارادا کرے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ شدت پسندی کو اسلام سے جوڑنے سے عالمی سطح پر مسلمان متاثر ہوئے ،او آئی سی اسلام کے صحیح تشخص اور امن کے پیغام کو اجاگر کرے ،دہشتگردی اور انتہا پسندی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، پاکستان دنیامیں برداشت کے فروغ میں تعاون کیلیے پر عزم ہے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، شدت پسندی کو اسلام سے جوڑنے سے عالمی سطح پر مسلمان متاثر ہوتے ہیں، ایک مسلمان حملہ کرتا ہے تو قصوروار تمام مسلمانوں کو ٹھہرایا جاتا ہے، پاکستان دنیا میں برداشت کے فروغ کے لیے عالمی برادری سے تعاون کے لئے پرعزم اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے کوششیں کررہا ہے۔