کورونا کی تیسری لہر کے باعث سعودی حکومت نے اس سال بھی حج کو محدود کرنے پر غور شروع کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب مسلسل دوسرے سال بھی حج کے لیے غیرملکیوں کی آمد پر پابندی لگاسکتی ہے اور صرف مقامی مقیم افراد کی محدود تعداد کو فریضہ حج کی ادائیگی کی اجازت ہوگی۔ جن افراد کو اجازت ہوگی ان کےلیے کورونا ویکسی نیشن کروانا ضروری ہوگا یا اگر کبھی وہ کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہوں تو صحت یاب ہوئے کئی ماہ ہوچکے ہوں۔
کورونا سے قبل ہر سال 25 لاکھ غیرملکی زائرین حج کے لیے سعودی عرب جاتے تھے، جن سے سعودی عرب کو سالانہ 12 ارب ڈالر کی خطیر آمدنی بھی ہوتی تھی۔
سعودی عرب نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے گزشتہ سال بھی غیرملکی زائرین کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کی تھی اور محدود پیمانے پر حج کی اجازت دی تھی جس کے نتیجے میں مملکت میں مقیم صرف 10 ہزار زائرین نے حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی تھی جن کا انتخاب خودکار طریقے سے کیا گیا تھا جن میں سعودی شہری اور تارکین وطن دونوں شامل تھے۔ سعودی وزارت حج و عمرہ نے ویزہ فیس اور عمرہ پیکج کی رقم ادا کردینے والے زائرین کی رقم بھی واپس کردی تھی۔
فروری میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری نے بھی کہا تھا کہ سعودی حکام نے فی الحال حاجیوں سے درخواستیں لینے سے منع کردیا ہے، شاید اس مرتبہ بھی معمول کے مطابق حج نہ ہوسکے اور سعودی حکام سے ابھی تک حج سے متعلق ایم او یو سائن نہیں ہوا۔