نیویارک: اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان پیدا ہونے والے تنازع سے جنم لینے والی مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر غور و خوص کے لیے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج منعقد ہو رہا ہے۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق تین دن کے اندر یہ اپنی نوعیت کا دوسرا اجلاس ہو گا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق آج بند کمرے میں منعقد ہونے والا اجلاس تیونس، ناروے اور چین کی درخواست پر بلایا گیا ہے۔
پیر کے دن منعقد ہونے والا سلامتی کونسل کا پہلا جلاس تیونس کی درخواست پر بلایا گیا تھا لیکن اجلاس کے اختتام پر سلامتی کونسل کا کوئی مشترکہ اعلان جاری نہیں ہو سکا تھا۔
عالمی ذرائع ابلاغ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ امریکہ نے کسی بھی قسم کا کوئی متن جاری کرنے سے روک دیا تھا۔
مشرق وسطی کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے ٹور ونسلینڈ نے منگل کے روز خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس تنظیم کے درمیان بڑھتا ہوا تشدد ایک بھرپور جنگ تک پہنچا دے گا۔ انہوں نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ فوری فائر بندی کو یقینی بنائیں۔
وائٹ ہاؤس نے منگل کے روز اسرائیل پر حماس کے راکٹ حملوں کی مذمت کی ہے۔ ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ امریکہ اب بھی اسرائیلی فلسطینی تنازع کا دو ریاستی حل چاہتا ہے۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے بیچ کشیدگی کم کرنے کے لیے فوری طور پر کام کر رہا ہے۔
ڈوجارک کے مطابق اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس بمباری کے تبادلے میں بچوں سمیت فلسطینی اور اسرائیلی ہلاکتوں پر رنجیدہ ہیں۔
منگل کے روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فسلطینی سیکورٹی فورسز انتہائی درجے کے تحمل کا مظاہرہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں رہائشی علاقوں پر اندھا دھند راکٹ اور مارٹر گولے داغے جانا قبول نہیں ہے۔