بینکنگ کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اورعلی ترین کی عبوری ضمانت میں 31مئی تک توسیع کردی تاہم دوران سماعت عدالت نے تفتیشی افسر سے جہانگیر ترین کو گرفتار کرنے سے متعلق دو مرتبہ پوچھا لیکن وہ خاموش رہے اور کہا کہ ریکارڈ کا جائزہ لے رہے ہیں۔
جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین سیشن کورٹ میں پیش ہوئے جہاں ان کے وکیل بیرسٹر سلمان نے دلائل دیئے۔جہانگیر ترین کے وکیل نے کہاکہ پوری منی ٹریل دینے کو تیار ہیں، تمام ریکارڈ موجود ہے،عید کی تعطیلات میں جتنا ممکن ہوا ریکارڈ اکٹھا کیا،جس ٹرانزیکشن کا حکم دیں پوری تفصیل فراہم کریں گے۔
وکلا جہانگیر ترین کاکہنا تھا کہ جہانگیر ترین اور خاندان کا تمام منی ٹریل اور ریکارڈ موجود ہے، ریکارڈ کی جانچ پڑتال کر کے بینک سے تصدیق کرا لیں۔جج نے ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر سے دو مرتبہ سوال کیا کہ آپ ملزم کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں؟ اس پر تفتیشی افسر خاموش رہے اور کہا کہ ریکارڈ کا جائزہ لے رہے ہیں۔اس موقع پر بینکنگ کورٹ نے بھی جہانگیر ترین اور علی ترین کی ضمانت میں 31مئی تک توسیع کردی۔
اس سے قبل ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کی بڑی تعداد جہانگیر ترین کے ساتھ سیشن کورٹ پہنچی جن میں راجہ ریاض ، نذیرخان بلوچ ارکان پنجاب اسمبلی چوہدری زوار وڑائچ، سلمان نعیم، خرم خان لغاری ، ایم پی اے نذیر چوہان، اجمل چیمہ، طاہر مجید رندھاوا ، سجاد وڑائچ، سمیع گیلانی اور صاحب زادہ محمود سلطان شامل تھے۔