کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی کی نظر بندی کو لاہورہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
حافظ سعد رضوی کے چچا نے اپنے وکیل کی وساطت سے درخواست دائر کی جس میں ہوم سیکریٹری پنجاب، ڈی سی لاہور، سی سی پی او، سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو فریق بنایا۔
انہوں نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ 12 اپریل کو حافظ سعد رضوی کو ایس ایچ او نواں کوٹ نے غیر قانونی حراست میں لیا، ان کی گرفتاری کی وجوہات جاننے کیلیے سی سی پی او اور ڈی سی لاہور سے رجوع کیا مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی۔
چچا سعد رضوی نے کہا کہ ایس ایچ او نواں کوٹ نے بھی گرفتاری کی وجوہات بتانے سے گریز کیا، سی سی پی او اور ڈی سی لاہور نے زبانی طور پر کہا کہ حافظ سعد رضوی کو ایک ماہ بعد رہا کر دیا جائے گا، لیکن ایک ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود حافظ سعد رضوی کو رہا نہیں کیا گیا۔
درخواست گزار نے بتایا کہ اس سلسلے میں ڈی سی لاہور سے رجوع کرنے پر سعد رضوی کی نظر بندی کا زائد المیعاد شدہ حکمنامہ تھما دیا گیا، سعد رضوی کسی بھی ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہا، ان کی نظر بندی آئین کے آرٹیکل 4، 9 اور 25 کیخلاف ورزی ہے، لہذا حافظ سعد رضوی کی نظر بندی غیرقانونی اور غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کی جائے اور رہائی کا بھی حکم دیا جائے۔