جنگ زدہ شام میں بشار الاسد 95 فیصد ووٹ لیکر چوتھی بار صدر منتخب ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کی پارلیمانی اسپیکرنے اعلان کیا ہے کہ 95 فیصد ووٹ لیکر بشار الاسد نے صدارتی انتخاب میں فتح حاصل کرلی۔ اس اعلان کے بعد صدر بشارالاسد کے حامی سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منایا۔
صدر بشار الاسد کے مخالف دو اہم امیدوار بھی تھے جن میں سے ایک سابق وزیر مملکت عبداللہ سلام عبداللہ اور دوسرے مفاہمت پسند اپوزیشن رہنما محمد مہری تھے تاہم دونوں بری طرح شکست سے دوچار ہوئے۔
انتخابات کی نگرانی کرنے والے عالمی اداروں، امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی اوراٹلی کا انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شام میں ہونے والے صدارتی انتخاب نہ تو شفاف تھے اور نہ آزادانہ تھے۔
2014 میں ہونے والے گزشتہ صدارتی الیکشن میں بشار الاسد نے 88 فیصد ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی تھی جب کہ اس بار زیادہ اکثریت سے کامیابی کو صدر کے حامی پالیسیوں کی فتح قرار دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ شام میں ایک دہائی سے جاری جنگ میں 3 لاکھ 88 ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے جب کہ 10 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور داعش جنگجو سمٹ کر صرف ایک علاقے تک محدود ہوگئے ہیں۔