قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کا کہنا ہےکہ جو لوگ مجھے فوٹیج میں نظر آئے ان کے خلاف ایکشن لیا اور انہیں کوئی وزیر فوٹیج میں ہلڑ بازی کرتا نظر نہیں آیا۔ اسد قیصر سے صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے وزراکےخلاف ایکشن کیوں نہیں لیا؟ اس پر اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ جو لوگ مجھے فوٹیج میں نظر آئے ان کے خلاف ایکشن لیا، مجھے کوئی وزیر فوٹیج میں ہلڑ بازی کرتا نظر نہیں آیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ اختلاف رائے کا حق ہر ایک کو حاصل ہے لیکن قومی اسمبلی میں رونما ہونے والے واقعات قابل افسوس ہیں، یہ واقعات جمہوریت کے لیے نیک شگون نہیں۔انہوں نے کہا کہ کوشش ہے قواعد کے مطابق اجلاس چلے، اپوزیشن اور حکومت کو میز پر بٹھانے کے لیے کوشاں ہوں، فریقین پارلیمنٹ کے تقدس کا خیال رکھیں۔
پیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں ہنگامی آرائی پر ارکان کے خلاف جو کارروائی کی اس پر بھی اعتراض کیا گیا، میرے پاس صرف اخلاقی طاقت ہے اور کسی کو اٹھا کر پھینکنے کا اختیار نہیں، میری ذمہ داری ہے حکومت اور اپوزیشن کو ایوان میں برابر کا موقع دوں اس لیے سب کو بولنے کا موقع دیتا ہوں۔
اسد قیصر نے مزید کہا کہ کل میں نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس کے بعد میں نے شہباز شریف اور بلاول سے بھی بات کی، میں اس وقت بھی اپوزیشن رہنماؤں سے رابطے میں ہوں، چاہتا ہوں سب لوگ مل کر رولز کے ساتھ ایوان کو چلائیں، ایوان نے مجھے ہاؤس چلانے کا مینڈیٹ دیا ہے اور اپنے مینڈیٹ کے مطابق اپنا کام کرتا رہوں گا جب کہ میرا استعفیٰ اپوزیشن کی خواہش ہے، حکومت کو زیادہ سے زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، حکومت اوراپوزیشن سے کہتا ہوں شائستگی سے بات کریں اور ارکان قومی اسمبلی پارلیمنٹ کا تقدس پامال نہ کریں۔