تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے کی شکایات کے لیے کمیٹی بنا دی گئی۔فائل فوٹو
تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے کی شکایات کے لیے کمیٹی بنا دی گئی۔فائل فوٹو

کے پی بجٹ۔ بیوائوں کی پنشن میں 100فیصد اضافہ۔مزورکی اجرت21ہزار روپے مقرر

خیبر پختونخوا کا آئندہ مالی سال2021-22 کا ایک ہزار 108ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا ۔ صوبائی حکومت کی جانب سے بیوائوں کی پنشن میں 100فیصد اضافہ کیا جارہاہے،مزدورکی کم سے کم اجرت21ہزار روپے مقررکرنے کی تجویز دی گئی جبکہ خیبر پختونخوا کے تمام سرکاری ملازمین کے لیے 10فیصد ایڈہاک ریلیف الائونس کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے بجٹ تقریرکے دوران بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا تخمینہ 1118 ارب روپے ہے جس میں خیبر پختونخوا کے تمام سرکاری ملازمین کے لیے 10فیصد ایڈہاک ریلیف الائونس کی منظوری جبکہ خصوصی مراعات نہ لینے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 37فیصد اور فنکشنل یا سیکٹورل الائونس میں 20فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔سرکاری ملازمین کے ہائوس رینٹ میں کم سے کم 7فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے کی شکایات کے لیے کمیٹی بنا دی گئی ہے۔

انہوں نے بتا یا کہ پنشن اخراجات میں 100گنا اضافہ دیکھا گیاہے،خیبرپختونخوا میں پنشنرز کا بجٹ 20 سال میں ایک سے بڑھ کر 13 فیصد ہوگیا،پنشن رولز میں تبدیلی کی تجویزدی گئی ہے جس کے بعدوفات پانے والے سرکاری ملازم کے صرف بیوہ،والدین اور بچے پینشن کے حقدار ہوں گے۔جلد ریٹائرمنٹ کے لیے کم سے کم عمر میں اضافہ،25 سال سروس یا 55 سال عمرکی شرط ہوگی۔

تیمور سلیم جھگڑ ا نے کہا کہ بجٹ میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کےلیے 199ارب روپے ،سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے371 ارب روپے اور قبائلی اضلاع کیلیے اے ڈی پی میں 100 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔آئندہ سال 3لاکھ نئے گھرانوں کو صحت کارڈ میں رجسٹرکیاجائے گا۔خیبر پختونخوا میں گندم کی سبسڈی کے لیے 10ارب اورغریب طبقے کی غذائی ضروریات کے لیے 10ارب مختص کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے احساس پروگرام اور یونیورسل ہیلتھ انشورنس کوریج ہوگی، اب تک چار کروڑافرادہیلتھ انشورنس سے مستفید ہوئے ہیں جبک جبکہ ہرخاندان کو10 لاکھ تک یونیورسل ہیلتھ انشورنس دی گئی ہے۔بہت سے ترقیاتی یافتہ ممالک ابھی تک یہ اقدام نہیں اٹھاسکے، پشاورانسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا قیام عمل میں لایاگیا۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بیس ہزار مساجد کے خطیبوں کے ماہانہ وظیفے کے لیے 2ارب 60کروڑ جبکہ ترقی پذیر اضلاع کے ترقیاتی پروگرام کے لیے 10ارب 40کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔