مجھے نہیں پتا تھا میری ایک تقریر سے بلاول اتنا پریشان ہو جائیں گے۔فائل فوٹو
مجھے نہیں پتا تھا میری ایک تقریر سے بلاول اتنا پریشان ہو جائیں گے۔فائل فوٹو

قومی اسمبلی میں بلاول بھٹو اورشاہ محمود قریشی میں لفظی گولہ باری

قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران حکومتی اور اپوزیشن اراکین کا ایک دوسرے پر وارجاری ہے ، جس دوران شاہ محمود قریشی کی تقریر کے کا بلاول بھٹو نے جواب دیا تو پھر سے شاہ محمود بھی طیش میں آ گئے اور جوابی وارکردیا ۔

تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے شاہ محمود قریشی کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں تو ان کو اتنی اہمیت نہیں دیتا ، میں یہاں ہوں ،عمران خان آئیں اور دیکھتاہوں کہ کیسے تقریر کرتے ہیں ، ملتان کے ممبر کو جتنا ہم جانتے ہیں اتنا آپ بھی نہیں جانتے ، میں نے بچپن سے ان کو جئے بھٹو کا نعرہ لگاتے دیکھا ہے ، فاضل ممبرکواگلی باری پھرزرداری کانعرہ لگاتے دیکھاہے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہناتھا کہ شاہ محمود قریشی ، یوسف رضا گیلانی کی جگہ وزیراعظم بننا چاہتے تھے ، اسی وجہ سے شاہ محمود قریشی کو وزارت سے فارغ کیا تھا ، شاہ محمود کہتے تھے کہ مجھے وزیراعظم بنا دیں ۔

شاہ محمود قریشی ، بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھی ان کو بچپن سے جانتا ہوں جب یہ کونے میں کھڑے ہو کر جھڑکیاں سنتے تھے ، میں ان کے والد آصف زرداری کو بھی جانتاہوں ، ابھی کچھ وقت لگے گا ، مجھے نہیں پتا تھا میری ایک تقریر سے بلاول اتنا پریشان ہو جائیں گے ، بلاول اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں ، اصلیت کا پتا چل جائے گا ، بچے کی پریشانی میں اضافہ نہیں کرنا چاہتا پھر صحیح ، لکھی ہوئی دو چار پرچیاں بچے کو پکڑا دیتے ہیں اور بچہ آٹو پر لگ جاتاہے ، بچہ پریشان ہو گیا ہے ، اس بچے کا سویچ چابی سے آن آف ہوتا ہے ، بلاول طفل مکتب ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے پنجاب میں جملہ کہا کہ ’ جان دتا فیر سہی‘ ۔

یئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم سے درخواست کی ہے کہ وہ آئی ایس آئی کو شاہ محمود کے فون ٹیپ کرنے کا کہیں کیونکہ انہوں نے ہمارے دور میں وزیر خارجہ ہوتے ہوئے دنیا بھر میں مہم چلائی کہ یوسف رضاگیلانی کو ہٹاکر انہیں وزیراعظم بنایا جائے جس بنا پر انہیں وزارت سے نکالا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابھی خان صاحب کو لگ پتا جائیگا شاہ محمود کیا چیز ہیں، ملتان کے فاضل ممبر نے بار بار میرا نام لیا لیکن میں نام نہیں لوں گا، میں ان کو اتنی اہمیت نہیں دیتا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ’جتنا ہم انہیں جانتے ہیں آپ نہیں جانتے، فاضل ممبر نے میرا نام لیا تو آپ مجھے موقع دیں یہ میرا حق ہے، اگر سپیکر رولز کے مطابق بات کرنے دیتے ہیں تو وعدہ کرتا ہوں، میرے ممبران تمیز کے ساتھ بیٹھیں گے اور آپ کے وزیراعظم کی بات سنیں گے، رولز اپنانا پڑیں گے تو ہی ہائوس چلے گا۔

بلاول بھٹو نے شاہ محمود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس پارٹی پر تنقید کی جس نے انہیں وزیر خزانہ اور پنجاب کا صدر بنایا، خان صاحب کو بتائیں اس شخص کو پہچانیں، میں تو بچپن سے دیکھتا آرہا ہوں، میں نے انہیں بچپن سے جئے بھٹو کا نعرہ لگاتے دیکھا، انہیں وزارت بچانے کے لیے اگلی باری پھر زرداری کا نعرہ لگاتے ہوئے دیکھا، آپ دیکھیں گے یہ آپ کے وزیراعظم کے ساتھ کیا کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ اپنی جماعت اور حکومت کے لیے بہت خطرہ بننے والے ہیں، انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ جنوبی پنجاب کو صوبہ دیں گے، اب اگلی بار یہ الیکشن بھی نہیں لڑسکیں گے کیونکہ یہ صوبہ نہیں دے سکے۔چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ درخواست کرتا ہوں کہ وزیراعظم کو آئی ایس آئی کو کہنا چاہیے کہ وہ شاہ محمود کے فون ٹیپ کریں، جب وہ ہمارے وزیر خارجہ تھے تو دنیا میں مہم چلائی کہ گیلانی کو نہیں مجھے وزیراعظم بنادیں، یہی وجہ ہے انہیں وزارت سے خارج کیا گیا تھا۔