عسکری قیادت سے مجھ سے زیادہ بہتر تعلقات کسی کے نہیں۔فائل فوٹو
عسکری قیادت سے مجھ سے زیادہ بہتر تعلقات کسی کے نہیں۔فائل فوٹو

کسی دباؤ میں آکرچین سے تعلقات خراب نہیں کریں گے۔ وزیر اعظم

وزیر اعظم عمران خان نے چینی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاک چین تعلقات انتہائی قریبی اور دیرینہ ہیں ، کسی کے بھی دباؤ میں آکر چین سے تعلقات کی نوعیت تبدیل نہیں کریں گے ، پاکستان ا ور چین کے میڈیا کے درمیان قریبی تعاون کے خواہاں ہیں ،چینی صدرکی کرپشن کے خلاف مہم انتہائی موثر ہے ، پاکستان کرپشن کے خلاف اقدامات کیلیے پرعزم ہے ، کرپشن سے ایلیٹ طبقہ فائدہ اٹھاتا ہے اور غریب طبقہ متاثر ہوتا ہے ۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں چین کیساتھ سیاسی اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنے کے خواہاں ہیں ، سی پی سی ایک منفرد ماڈل ہے ہمیں اب تک یہ بتایا گیا ہے کہ مغربی جمہوریت کسی بھی معاشرے کی ترقی کا بہترین نظام ہے ،لیکن سی پی سی نے ایک ایسا متبادل نظام دیا ہے جس نے تمام مغربی جمہوریتوں کو مات دی ہے جس طرح سی پی سی نے معاشرے میں میرٹ کو فروغ دیا وہ قابل ذکر ہے ، جس معاشرے میں حکمران طبقے کا احتساب ہو اور میرٹ ہو وہ کامیاب ہو تاہے ، اب تک یہ خیال تھا کہ جمہوریت کے ذریعے میرٹ پر حکمران منتخب ہوتے ہیں اور پھر اس قیادت کا احتساب بھی کیاجا سکتاہے ، لیکن سی پی سی نے انتخابی جمہوریت کے بغیر تمام مقاصد زیادہ بہتر طریقے سے حاصل کئے ہیں ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب میں نے چین میں کمیونسٹ پارٹی کے ہیڈ کوارٹرکا دورہ کیا تو میں نے دیکھا کہ انکا ٹیلنٹ کو ڈھونڈنا اور پھراس کی تربیت کرنےکا نظام کسی بھی انتخابی جمہوریت سے بہتر ہے ۔ تیسری بات یہ ہے کہ یہ بہت لچکدار نظام ہے، جب وہ کوئی چیزتبدیل کرنا چاہتے ہیں تو کر دیتے ہیں ، ہمارے معاشرے اور حتیٰ کہ مغربی میں کسی نظام میں تبدیلی بہت مشکل ہے ۔ چین نے ا س لیے اتنی تیزی سے ترقی کی کہ وہ اپنے نظام میں تیزی سے تبدیلی لائے ، چوتھی بات طویل مدت منصوبہ بندی ہے ، انتخابی جمہوریت میں صرف اگلے پانچ سال کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے ۔

سی پیک کا اگلہ مرحلہ پاکستان کیلئے بہت حوصلہ افزا ہے ، ہمارے پاس خصوصی زونز ہوں گے ،ہم انہیں مراعات دیں گے، پاکستان میںلیبر سستی ہےا ور امید ہے کہ چینی صنعتکار اس طرف متوجہ ہوں گے ، ہم چین سے زراعت کے شعبے میں تعاون کے خواہاں ہیں ، پاکستان بنیادی طور پرایک زرعی ملک ہے اور ہم نے اپنی زرعی پیدوار پر خاص توجہ نہیں دی ، ہمیں امیدہے کہ ہم چین کی جدید زرعی مہدارت سے استفادہ کر سکیں گے ۔

صدر شی جن پنگ کی قیادت کے انداز کو کیسے دیکھتے ہیں سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی نے30سال کی جدو جہد کی ،انہوں نے دیہات کی سطح سے جدوجہد شروع کی ، وہاں سے ا نہوں نے مسلسل محنت کی اور لیڈر بنے، اس قسم کا عمل بہت ساری انتخابی جمہوریتوں میں بھی نہیں ، امریکی صدر کو اس قسم کی محنت اور جدو جہد سے نہیں گزرنا پڑتا .

انہوں نے کہا کہ چینی قیادت جب اعلی ترین مقام پر پہنچتی ہے تو انہیں تجربہ ہوتا ہے کہ نچلے نظام میں لوگ کیسے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ وہ غربت کے خاتمے میں کامیاب رہے۔ چین اور امریکا کے اقتصادی اختلافات کوایک طرف رکھیں دنیا چین کے بارے میں جو بھی سوچتی ہے جوکامیابی شی جنگ پنگ نے حاصل کی ہرایک اسی بات کو سراہتا ہے ، لیڈر کی کامیابی خود بولتی ہے اور شی جن پنگ نے ثابت کیا ۔