کراچی : عام لوگ اتحاد کے رہنما جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی نااہلیوں سے پاکستان زرعی درآمدی ملک بن گیا۔ گزشتہ بین الاقوامی مالی سال میں پاکستانی عوام مزید بدحال ہوئے ہیں، جنہیں بنیادی سہولیات زندگی کیلئے بھی سر دھڑ کی بازی لگانا پڑی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال (2020-21ء) کا درآمد برآمد چٹھا سامنے آگیا ہے۔ بین الاقوامی تجارتی خسارہ تقریباً 31 ارب ڈالر رہا۔ جبکہ 2020ء میں یہی خسارہ تقریباً 23 ارب ڈالر تھا۔ سالانہ درآمدی بل تقریباً 26 فیصد بڑھوتری کے ساتھ 57 ارب ڈالر کو چھو گیا۔ اسی اثنا میں ہم ایک خالصتاً زرعی درآمدی ملک بھی بن گئے۔ گندم، کاٹن اور شکر تک تقریباً ڈھائی ارب ڈالر کی درآمد ہوئی۔ برآمدات گو 25 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں مگر 57 ارب ڈالر کی درآمدات سے چہ نسبت اگر تو تقریباً 6 ارب ڈالر کی شعبہ سروسز کی برآمدات اور تقریباً 27 ارب ڈالر کی سمندر پار پاکستانیوں کی اعانت شامل نہ ہو تو ہم کہاں کھڑے نظر آئیں؟
انہوں نے کہاکہ سویا بین، موبائل فون، ٹائر اور اشیائے تعیش کی درآمد ایک طرف، نجی کاروں اور دیگرآلات و اوزار نے پیٹرولیم پروڈکٹس کے بے جا استعمال میں ہماری کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ ایل پی جی تک وقت پر درآمد نہیں کی جاسکی، شمسی و دیگر توانائی تو دور کی باتیں ہیں۔ پھر درآمد پر اوور انوائسنگ اور برآمدات پرانڈرانوائسنگ ہمارا پیچھا کب چھوڑیں گی، جبکہ ساری دنیا میں کس شے کی کیا قیمت ہے کسٹم ہاؤسز سے پوشیدہ نہیں۔ غرض گزشتہ بین الاقوامی مالی سال بھی ایک ناکام سال رہا اور اس کا شکار ہمیشہ کی طرح پاکستانی عوام بنے، جو مہنگائی، بے روزگاری اور بنیادی سہولتوں کے فقدان سے بری طرح نبرد آزما نظرآئے۔