میانمار میں فوجی بغاوت کو تسلیم نہ کرنے پرایک گاؤں پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کریک ڈاؤن آپریشن کیا جس کے دوران اہلکاروں کی فائرنگ سے 25 افراد ہلاک ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رواں برس فروری میں میانمار کی منتخب حکومت کو ہٹاکر اقتدار پر قابض ہونے والی فوجی قیادت کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ ملٹری قیادت کی جانب سے مظاہروں کو طاقت سے کچلنے کے واضح احکامات کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے احتجاج میں شریک شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن شروع کردیا۔
کریک ڈاؤن آپریشن کے سلسلے میں میانمار فوجی نے وسطی ساکنگ کے ایک گاؤں کا محاصرہ کرلیا اور گھر گھر تلاشی لی جس کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ فوج کی براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 25 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
علاقہ مکینوں نے الزام عائد کیا ہے کہ فوج اور پولیس کے دستے اچانک گاؤں میں داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ کردی، ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ یہ سب شہری تھے اور فوجی بغاوت کے خلاف ایک احتجاج میں شریک تھے۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ گاؤں میں مسلح گروپ دہشت گردی کی کارروائی کی تیاری کر رہا تھا اوراس اطلاع پر سرچ آپریشن کیا گیا جس پر مسلح افراد نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر فائرنگ کردی، جوابی فائرنگ میں مسلح گروپ کے 25 افراد مارے گئے۔
میانمار کے مقامی اخبارکے مطابق فوجی بغاوت کے خلاف کئی مسلح گروپ تشکیل پاچکے ہیں، حال ہی میں ساکنگ میں فوجی آپریشن کے دوران ایسے ہی ایک گروپ کے ارکان کو حراست میں لیا گیا تھا جن سے 4 مارٹرز اور 6 آتشی اسلحہ برآمد ہوئے تھے۔