سپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطا بندیال نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ آپ کو کیا پتہ یہاں کس کس کے فون ٹیپ ہو رہے ہیں ،آپ صحافی ہوتے تو عدالت آپ کو تحفظ دینے کی پابند ہوتی ۔
سپریم کورٹ میں شہری کی سم کے غلط استعمال ہونے کی تحقیقات نہ کرنے پر ایف آئی اے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔عدالت نے شہری عدنان سومرو کی درخواست قانونی نکات کی عدم موجودگی پر خارج کر دی ۔
درخواست گزار شہری عدنان سومرو نے کہا کہ میرے نام سے کسی نے سم نکلوا کر غلط استعمال کی ،ایف آئی اے اور پی ٹی اے میں شکایت درج کرائی مگرانہوں نے خاطر خواہ تحقیقات نہیں کیں ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کسی کے نام کی سم کا غلط استعمال کرنا جرم ہے ، کیا آپ کا کسی سے کوئی ذاتی تنازع ہے۔
درخواست گزار عدنان سومرو نے عدالت سے کہا کہ میں پی ایچ ڈی کیلیے ملک سے باہر جانا چاہتا ہوں ، پانچ سال سے میرا فون ٹیپ ہو رہا ہے ، مجھے تنگ کیا جا رہا ہے جس پر جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ فون تو سب کے ٹیپ ہوتے ہیں ، آپ صحافی ہوتے تو عدالت آپ کو تحفظ دینے کی پابند ہوتی کیونکہ صحافیوں کے پاس حساس معلومات ہوتی ہیں ، صحافیوں کو ہراساں کیے جانے پر تحفظ دیا جاتاہے ۔
عدالت نے قانونی نکات نہ ہونے کے باعث درخواست خارج کردی ۔