افغانستان کے مختلف اضلاع میں طالبان اورافغان فورسز میں شدید لڑائی جاری ہے۔افغان صوبہ فریاب کے علاقے دولت آباد میں طالبان نےہتھیار ڈالنے والے 22 افغان کمانڈوز کو موت کے گھاٹ اتر دیا۔
سی این این کے مطابق ایک ویڈیو میں طالبان افغان کماںدوز کو کہہ رہے ہیں کہ ہتھیار ڈال دیں،بہت سے لوگ ایک عمارت سے نمودارہوتے ہیں جو غیر مسلح ہیں اسی دوران فائرنگ کی آوازیں آنا شروع ہو جاتی ہیں۔ "اللہ اکبر کے نعروں میں کم از کم ایک درجن افراد کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔
سی این این نے دعوی کیا ہےیہ ہلاکتیں ترکمانستان سے ملحقہ افغانستان کی سرحد کے قریب صوبہ فاریاب کے دولت آباد نامی قصبے میں 16 جون کو ہوئی ہیں۔
ویڈیوز میں کمانڈوزکی لاشیں ایک مارکیٹ میں بکھری ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق ایک قصبے میں شدید لڑائی کے بعد یہ کماندوز اسلحہ سمیت باہرنکل آئے تھے جنہیں طالبان جنگجوؤں نے گھیرلیا تھا۔
طالبان نے غزنی کا گھیراؤ کرلیا اور صوبہ غورکے دو اضلاع پر قبضے کا بھی دعوی کردیا ۔ طالبان نے بامیان اور ہلمند کے دو اضلاع پر بھی قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
طالبان نےدعوی کیا ہے کہ ملک کے 421 اضلاع میں سے ایک تہائی پر ان کا کنٹرول ہے۔ دوسری جانب نیٹو تنظیم کے اہم ملک فن لینڈ نے افغانستان سے اپنے فوجیوں کے انخلا کو روک دیا۔
افغان نیوز ایجنسی طلوع کے مطابق گذشتہ 10 دنوں میں طالبان نے غزنی شہر اور قندھار شہر پر حملے تیز کردیے ہیں۔
دونوں صوبائی دارالحکومتوں پر حملوں میں تیزی کے بعد ممبران پارلیمنٹ اور رہائشیوں میں تشویش بڑھ گئی ہے، جنہوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حکومت نے طالبان کو پیچھے دھکیلنے کے لیے بروقت اقدامات کیے تو صوبائی مراکز طالبان کے قبضے میں جائیں گے۔
طلوع نیوز نے متعدد ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بامیان کے کاہمرد اور ہلمند کے گرمرسیر اضلاع پر پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران طالبان نے قبضہ کرلیا ہے۔
تاہم افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اسی مدت کے دوران افغان فورسز کی کارروائیوں میں 271 طالبان جنگجو مارے گئے۔ طالبان نے ان اعداد و شمار اور دعوؤں کو مسترد کردیا ہے۔
دوسری جانب افغان اسپیشل فورسز نے ضلع ڈنڈ میں ایک کارروائی کا آغاز کیا اور ان علاقوں کو واپس لینے کے عزم کا اظہار کیا ہے جو طالبان کے قبضے میں ہیں۔