چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان زاہو لیجیان نے پریس بریفنگ میں پاکستان سے کہا ہے کہ ’بس میں ہونے والے دھماکے کی مکمل تحقیقات کی جائیں جس میں چینی شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔‘
اسلام آباد میں چینی سفارت خانے کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ داسوڈیم پر کام کرنے والے تعمیراتی کارکنوں کی بس کو حادثہ پیش آیا ہے جس میں نوچینی اور تین پاکستان مزدور جاں بحق ہوئے ہیں۔ پاکستا ن کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
چینی سفارت خانے نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان حادثے کی فوری تحقیقات کر کے حقائق سامنے لائے جبکہ پاکستان نے چینی شہریوں، کمپنیوں، پروجیکٹس اور اداروں کی سیکیورٹی مزید سخت کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اسسسٹنٹ کمشنر داسو محمد عاصم عباسی نے بتایا کہ’اس واقعے میں 13 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 9 چینی شہریوں کے علاوہ دو ایف سی اہلکار اور دو مقامی باشندے شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 27 ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’یہ سب افراد ایک بس میں سوار ہو کر داسو ڈیم کی سائٹ پر کام کرنے جا رہے تھے کہ یہ حادثہ پیش آیا۔‘انہوں نے بتایا کہ ’علاقے میں ریسکیو آپریشن جاری ہے اوراس کے لیے ہیلی کاپٹر بھی منگوائے جا رہے ہیں۔‘
محمد عاصم عباسی کا مبینہ دھماکے کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’دھماکے کی آواز ضرور سنی گئی ہے تاہم ابھی تک بم دھماکے کے شواہد جیسے کہ چھرے وغیرہ ملنا یا آئی ای ڈی کے ثبوت نہیں ملے اس لیے اس پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’واقعے میں چینی شہریوں سمیت 27 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں 13 کی حالت تشویشناک تھی جنہیں فوج کی مدد سے سی ایم ایچ گلگت منتقل کر دیا گیا ہے۔‘تاہم دوسری جانب اعلیٰ حکام نے بتایا ہے کہ ’اپر کوہستان میں چینی انجینیئرز کو لے جانے والی بس کو دھماکے سے نشانہ بنایا گیا۔‘