سول ایوی ایشن اتھارٹی کی سینیٹ کمیٹی میں ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی ( سی اے اے ) نے انکشاف کیا کہ 262میں سے 82 پائلٹوں کے لائسنس جعلی تھے ۔
تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن کی سینیٹ کمیٹی کا اجلاسچیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ کی زیر صدارت ہوا ، اجلاس میں سینیٹر افنان اللہ خان نے پوچھا کہ پائلٹس کی جعلی لائسنسنگ کے معاملے پر کیا ہوا جس پر ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا کہ 262میں سے صرف82کے لائسنس جعلی نکلے ، سینیٹر عون عباسی نے پوچھا کہ ان لوگوں کے خلاف کیا ایکشن ہوا جو اس کیس میں ملوث تھے ، کمیٹی نے ڈی جی سی اے اے سے آئندہ اجلاس میں جعلی لائسنس کے معاملے پر رپورٹ طلب کرلی۔
سینیٹر عون عباسی نے کہا کہ کراچی طیارہ حادثہ کے پائلٹس کے لائسنس جعلی تھے تو ملوث افراد پر 302کا مقدمہ ہونا چاہئے ، کیا اس منسٹر سے قبل کسی شخص یا منسٹر کو جعلی لائسنس والا معاملہ پتہ نہیں تھا، منسٹر صاحب نے انکوائری کر اکے بہت بڑا کام کیا ، انہیں داد دینی چاہئے ۔
کمیٹی نے خاتون کو ہراساں کرنے کے معاملے سے متعلق پوچھا تو نمائندہ پی آئی اے نے جواب دی اکہ آفیسرز نے عدالت میں جاکر اسٹے آرڈر لے لیا ہے ،خاتون عدالت میں پیش نہیں ہوئی ۔ عون عباسی نے نمائندہ پی آئی اے سے پوچھا کہ آپ نے اسکو پندرہ بیس دن کا وقت دیا تا کہ وہ سٹے لے لے ۔ سینیٹر شیری رحمان نے پوچھا کہ آفیسرز نے کس عدالت سے اسٹے آرڈر لیا ہے ،نمائندہ پی آئی اے نے بتایا کہ شاید اسلام آباد ہائیکورٹ سے جس پرسینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ جسٹس اطہرمن اللہ ایسے کیسز میں بالکل اسٹے آرڈر نہیں دیتے ، میں اکیلی نہیں ، اس کیس پر پوری کمیٹی کو تشویش ہے ۔ کمیٹی نے سی ای او پی آئی اے سے آئندہ کمیٹی اجلاس میں کیس کی فائل ساتھ لانے کا کہا ، کمیٹی ارکان نے پوچھا کہ سی ای او پی آئی اے کسی کمیٹی میٹنگ میں کیوں نہیں آتے ، انہیں بلائیں ۔
سیکریٹری سول ایوی ایشن اتھارٹی شوکت علی نے کمیٹی کو پی ایس ڈی پی پراجیکٹ پر بریفنگ دی ، بتایا کہ ہماری کوشش ہے پی آئی اے کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے ، کابینہ کو ری سٹرکچرنگ پلان بھجوا یا گیاہے ۔
ڈی جی سول ایوی ایشن نے اجلاس میں بتایا کہ بھارت کی سول ائیرلائن ہماری حدود استعمال کرتی ہیں ،انٹرنیشنل ائیر کو ریڈور کی حدود کا تعین ہوتا ہے ،بھارت کی ملٹری ائیر لائنز ہماری فضائی حدود استعمال نہیں کرتیں ۔
سوات آپریشن بند کرنے سے متعلق ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا کہ ایک فلائٹ میں صف چھ مسافروں نے سفر کیا اس لئے سوات آپریشن بند کر دیا گیا۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ آپ سیر و سیاحت کے فروغ کیلئے ہیلی کاپٹرکی سہولت کیوں فراہم نہیں کر رہے ،جس پر ڈی جی سی اے اے نے بتایا کہ ٹی پی آر آئی لائسنس جاری کیے جس سے چھوٹے جہاز اور ہیلی کاپٹر کی دستیابی ہو سکے گی ، نجی شعبے کے انویسٹرز بھی اس حوالے سے دلچسپی رکھتے ہیں ، سیاحوں کیلیے ہیلی کاپٹر سروس کا پراسس پائپ لائن میں ہے ۔