سندھ پولیس نے اغوا ہونے والی کم عمر بچی کوبلوچستان کے علاقے جعفر آبادسے بازیاب کروالیا ۔ پولیس حکام کے مطابق کم عمر بچی کے اغواکے بعد اس کی شادی تین گنا بڑی عمر کے مرد کے ساتھ کروائی جا رہی تھی،اے ایس پی کا کہنا ہے کہ بچی کے نکاح کی تقریب جاری تھی اورکم عمر بچی سے زبردستی دو بار رضا مندی لے لی گئی تھی جبکہ تیسری بار ہاں کرنے سے پہلے ہی اسے بازیاب کروا لیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حیدر آباد میں تعینات اے ایس پی علینہ راجپرنے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد کے علاقے نسیم نگرکی 13 سالہ کم عمر بچی مقامی اسکول میں چھٹی جماعت کی طالبہ ہے اوراس کے والد کچھ عرصہ پہلے وفات پا چکے تھے۔
اغوا کے بعدجب کم عمر بچی کا سراغ نہ ملا تو پولیس نے علاقے کی ریکی کرنا شروع کردی تو معلوم ہوا کہ ان کی گلی میں کچھ لوگ حال ہی میں شفٹ ہوئے تھے اوراس واقعہ کے بعد وہ پورا خاندان غائب تھا۔ کم عمر بچی کی والدہ کے بقول اس خاتون کا کبھی کبھار ان کے گھر آنا جانا ہوتا تھا اوراس خاتون کے بیٹے عبدالشکورکے زیر استعمال جو موبائل نمبر تھا وہ مغوی بچی کی والدہ کو معلوم تھا۔
اے ایس پی علینہ کے مطابق پولیس نے اس نمبر پر جب بھی رابطہ کیا تو وہ بند ملا تاہم جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے پولیس کو یہ معلوم ہوا کہ پورے دن میں یہ موبائل صرف پانچ منٹ کے لیے آن ہوتا ہے ،اس عرصے کے دوران اغوا ہونے والی کم عمر بچی کا اپنی والدہ کو فون آیا اوراس نے اپنی والدہ کو بتایا کہ اسے اغوا کیا گیا ہے اور وہ اس وقت سکھر میں ہیں۔جس نمبر سے ٹیلی فون آیا تھا جب اس کی لوکیشن معلوم کی گئی تو وہ بلوچستان کے علاقے جعفرآباد کی آرہی تھی۔
سندھ پولیس نے بلوچستان پولیس سے رابطہ کیا اور اجازت ملنے کے بعد پولیس کی دو ٹیمیں جعفرآباد میں اس علاقے میں گئیں جہاں سے یہ موبائل استعمال ہوا تھا۔ پولیس نے جب کمعمر بچی کی بازیابی کے لیے چھاپہ مارا تو اس وقت نکاح کی تقریب ہو رہی تھی اور محلے کا مولوی کم عمر بچی کا نکاح چالیس سالہ شخص ارشارعرف معشوق سے پڑھوا رہا تھا۔