سرحدی امور معمول کے مطابق ہیں کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا۔فائل فوٹو
سرحدی امور معمول کے مطابق ہیں کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا۔فائل فوٹو

پاکستان میں دہشتگردوں کے سلیپر سیلز دوبارہ فعال ہونے کا خدشہ ہے۔میجر جنرل بابر افتخار

پاک فوج کے ادارہ تعلقات عامہ کے میجر جنرل بابر افتخار نے کہاہے کہ خطے کی صورتحال پرگہری نظررکھے ہوئے ہیں، افغان امن عمل میں سنجیدگی سے کرداراداکررہے ہیں،افغانستان میں بدامنی کااثرپاکستان پرپڑےگا، پاکستان کاامن افغانستان کے امن سے جڑاہے۔

تفصیلات کے مطابق میجر جنرل بابر افتخار کا ایک انٹرویو میں کہناتھا کہ افغانستان میں دہشتگردوں کے سلیپرسیل دوبارہ فعال ہونے کاخدشہ ہے،حالیہ دہشتگردی کے واقعات اسی جانب اشارہ کرتے ہیں،پاکستان میں بھی دہشتگردوں کے سلیپر سیلز دوبارہ فعال ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کے انخلا کے بعد کی صورتحال پر تیاری کر رکھی ہے، افغان امن عمل کی کامیابی کیلیے اپنا کردار سنجیدگی سے ادا کررہے ہیں ، پاکستان نے افغانستان میں امن عمل میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی،ہم افغانستان میں امن کے ضامن نہیں، فیصلہ فریقین نے کرنا ہے،

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشتگردی کی طویل جنگ لڑی، اس میں بے مثال کامیابیاں ملیں،ہم اپنی قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیں گے, پاک افغان بارڈر پر 90فیصد باڑ لگاچکے ہیں، مستقبل میں پیدا ہونے والے حالات کیلئے ہم نے بہت تیاری کی ہے۔قبائلی اضلاع میں اور بلوچستان میں پولیس اور لیویز کی ٹریننگ کی بھی فوج نگرانی کررہی ہے۔

ان کا کہناتھا کہ افغانستان میں بدامنی اور عدم استحکام کا سب سے بڑا اثر پاکستان پر ہی پڑے گا،بلوچستان میں شدت پسند گروپوں کو بھی تقویت مل سکتی ہے،پاک افغان بارڈر پر تمام غیر قانونی پوائنٹس کو سیل کر دیا گیا ہے،قبائلی اضلاع میں پولیس اور لیویز کی تربیت کی نگرانی فوج کر رہی ہے،بارڈر پر جدید بائیومیٹرک سسٹم کی تنصیب بھی کی گئی ہے،ایف سی کی استعداد کار میں بھی بے مثال اضافہ ہوا ہے،ہم نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بے مثال کامیابیاں حاصل کیں،خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع میں 150 سے زائد دہشتگردی کے واقعات ہو چکے ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دہشتگردی کے واقعات کا تعلق دوسری طرف کی صورتحال سے جڑا ہے، ہمارے آپریشنز کے نتیجے میں پاکستان میں کوئی دہشتگرد موجود نہیں ، یہ افغان او ر بھارتی ایجنسی را کے ذریعے پاکستان میں دہشتگردی کرائی جار ہی ہے،قبائلی اضلاع میں ساڑھے سات ہزار سے زائد آپریشنزکئے گئے جن میں متعدد دہشتگردوں کو مار چکے ہیں جبکہ ہمارے بھی کئی جوان شہید ہوئے ہیں، افواج پاکستان ملک دشنموں کی سرکوبی کے لیے مکمل تیار ہے ،ہمارے بہادر افسر اور جوان دہشتگردوں کو ختم کرنے تک دم نہیں لیں گے اور فرنٹ فٹ پر لڑیں گے۔

ہوں نے کہا کہ ہندوستان کا افغانستان میں انویسٹمنٹ کا مقصد پاکستانی کو نقصان پہنچانا تھا، ہم نے ہندوستان کا پاکستان دشمنی کا سارا پلان ساری دنیا کے سامنے رکھا، ہم نے ڈوزیئر کے ذریعے دنیا کو بتایا کہ کس طرح بھارت نے افغانستان میں اپنے کیمپ بنا رکھے ہیں۔پاکستان کے امن کا بہت زیادہ دارومدار اس پر ہے کہ افغانستان میں امن ہو،اگر وہاں امن ہو توبھارت کے پاس پاکستا ن کے خلاف کوئی کاررروائی کا موقع نہیں ہوگا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستانی ایئر فورس نے طالبان کے خلاف کارروائی کرنے سے افغان فورسز کو نہیںروکا، ہم افغان نائب صدر کا الزام مسترد کرتے ہیں ہماری طرف سے ایسا کوئی اقدام نہیں کیا گیا ،تمام ممالک اپنی حفاظت کے لئے حفاظتی اقدام کا حق رکھتے ہیں،بلکہ ہم نے لڑائی کے دوران پاکستانی حدود میں آنے والے افغانستان کے زخمی سپاہیوں کو طبی امداد دی ، کھانا فراہم کیا اور عزت کے ساتھ واپس روانہ کیا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا افغانستان سے کوئی تعلق نہیں ہوسکتا کیوں کہ اس کی اپنی ایک الگ نوعیت ہے،دنیا کی نظر افغانستان پر ہے،کشمیر کے تنازعہ کو ہم ہر لیول پر اٹھاتے رہیں گے۔کرم ایجنسی میں اغوا کیے گئے مزدور چھوڑ دیے گئے تھے مگر ہم نے پانچ مزدوروں کے لیے ایک آپریشن کیا تھا اور ان دہشتگردوں کو مارکرانہیں بازیاب کرالیا تھا، جس میں ہمارے دو جوان بھی شہید ہوئے ہیں۔