صدر کی جانب سے وزیر اعظم کی برخاستگی پر سڑکوں پر نکلے مظاہرین کی جانب سی جشن منایا گیا۔

تیونس کے صدر نے وزیر اعظم کو برطرف کر دیا

تیونس کے صدر نے اپنا وزیر اعظم برطرف کرتے ہوئے انتظامات خود سنبھالنے کا اعلان کر دیا جبکہ پارلیمنٹ منجمد کرنے کا صدارتی حکم جاری کر دیا۔

تیونس  میں اتوار کے روز حکومت مخالف پر تشدد مظاہروں کا آغاز شروع ہوا جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی ، صورتحال دیکھتے ہوئے  صدر قیس سعید نے وزیر اعظم ہشام مشیشی کو برطرف کردیا ۔ سدر قیس سعید کے مطابق وہ ایک نئے چیف کی سربراہی والی حکومت کی مدد سے انتظامی امور خود دیکھیں گے جبکہ نئے چیف کی تقرری بھی خود کریں گے ۔

صدر کی جانب سے پارلیمان کو بھی ایک ماہ تک غیر فعال کرنے اور نائبین کے اختیارات معطل کرنے کا حکم دیا ، اس حکم نامے کیلئے انہوں نے آئین کے آرٹیکل 80 کا حوالہ دیا جو  ملک کو درپیش فوری خطرے کے پیش نظر انہیں یہ اختیارات دیتا ہے ۔

صدر کی جانب سے وزیر اعظم کی برخاستگی پر سڑکوں پر نکلے مظاہرین کی جانب سی جشن منایا گیا ، دوسری جانب فوج نے پارلیمان کی عمارت کا گھیراؤ کرلیا۔پارلیمنٹ کے اسپیکر راشد الغنوشی نے صدر کے اقدام کو انقلاب اور ملکی آئین سے بغاوت قرار دیا۔

واضح رہے کہ تیونس میں 2011 کے انقلاب کے بعد سے عدم استحکام جاری ہے جس کی وجہ سے زین العابدین بن علی کے اقتدار کا خاتمہ ہوا تھا ، اس کے بعد سے دیر پا حکومت قائم نہیں ہو سکی ، گزشتہ ایک برس میں ہشام مشیشی تیسرے وزیر اعظم تھا ۔