افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان سربراہ ملا ہیبت اللہ کو کھلا چیلنج دیدیا اور کہا کہ ملا ہیبت اللہ کا علم بھی نہیں وہ زندہ ہے یا نہیں ، اگر وہ زندہ ہے تو آئے کابل ، ہرات ، مزارشریف کی گلیوں میں گھوم کر دکھائے ۔
کابل میں اسمبلی کے مشترکہ سیشن سے خطاب میں افغان صدر نے طالبان پرالزام عائد کیا کہ انہوں نے صرف ایک آدمی کی وجہ سے پورے افغانستان کو جنگ میں دھکیلا ،انہوں نے القاعدہ نیٹ ورکر کے سربراہ اسامہ بن لادن کا نام لیتے ہوئے کہا کہ کیوں ایک آدمی کی خاطر پورے افغانستان کو برباد کیا گیا ، ایک آدمی اہم تھا یا اڑھائی کروڑ افغانی ؟۔
اشرف غنی نے کہا کہ اگر آپ افغان ہیں تو آئیں ملک کی تعمیر میں کسی نتیجے پر پہنچیں ،اگر طالبان کو عوام کا احترام ہے اور انتخابات میں حصہ لینا چاہیں تو وہ چھ ماہ یا ایک سال میں نئے انتخابات کا اعلان کرسکتے ہیں مگر افغانستان میں خونریزی کی اجازت نہیں دیں گے اورافغانوں کے ایک دوسرے کو مارنے کی کوئی اسلامی وجہ نہیں۔
دوسری جانب صدر اشرف غنی کے بیان پر طالبان نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اشرف غنی کا بیان سب بکواس تھا ، وہ اپنی مشکل صورتحال پر قابو پانا چاہتے ہیں ۔ اشرف غنی کا وقت اب ختم ہو چکا ہے ، الزامات اور جھوٹی خبروں سے انہیں مزید وقت نہیں ملے گا۔