لاہور ہائیکورٹ نے قومی پرچم کی مختلف رنگوں میں چھپائی اور شرٹوں پر پرنٹنگ کو قومی وقارکی خلاف ورزی قراردیدیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے سبز اور دیگر رنگوں میں جھنڈیاں بنانے کے خلاف درخواست پر7صفحات پر مشتمل فیصلہ ہفتہ 7اگست کو جاری کیا۔ عدالتی فیصلے میں اسلام کی تاریخ کا حوالہ بھی دیا گیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان پینل کوڈ 1860 کے سیکشن 123بی کے تحت قومی وقار کی خلاف ورزی کرنے کی سزا تین سال ہے۔
فیصلے کے مطابق پاکستان کے قومی پرچم کی اپنی اہمیت اور تاریخ ہے، ہمارا پرچم آزادی اور برابری کی نشاہدہی کرتا ہے جبکہ ہمارے پرچم سے شہری کے حقوق کا تحفظ ظاہر ہوتا ہے۔
پرچم تمام کمیونٹی کو برابر کے حقوق فراہم کرنے کی ہدایت کرتا ہے۔ قومی پرچم ایسی ریاست کی نمائندگی کرتا ہے جہاں کسی خاص طبقے کو خاص حقوقِ حاصل نہیں۔
قومی پرچم کا تین چوتھائی حصہ گہرا سبز جبکہ باقی سفید اور سبز رنگ میں چاند ستارے ہیں، جھنڈے کا ایک چوتھائی حصہ سفید جبکہ 3چوتھائی حصہ سبز ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں قومی پرچم کی تصویر کشی بھی کر دی۔ قومی پرچم کے پروٹوکول کے مطابق اسے زمین پر نہیں گرنا چاہیے اور نا ہی جوتے سے ٹچ کرنا چاہیے، قومی پرچم گندی جگہ پر نہیں رکھنا چاہیے، قومی پرچم کو اندھیرے میں نہیں لہرانا چاہیے اور قومی پرچم کو جلانا نہیں چاہیے۔ جب پرچم کشائی یا اتارا جائے تو سلیوٹ کیا جانا چاہیے۔