افغان صدر سنجیدگی سے مستعفی ہونے کا سوچ رہے ہیں۔فائل فوٹو
افغان صدر سنجیدگی سے مستعفی ہونے کا سوچ رہے ہیں۔فائل فوٹو

افغان صدر اشرف غنی کی استعفیٰ دے کرملک سے فرار ہونے کی تیاری

افغانستان کے اکثریتی علاقوں پر طالبان کے قبضے کے بعد صدر اشرف غنی استعفیٰ دے کر اہل خانہ سمیت بیرون ملک منتقل ہونے کی تیاری کر رہے ہیں۔

بھارتی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے اپنے ساتھیوں سے مشورے کے بعد مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے بعد وہ کسی تیسرے ملک اہل خانہ سمیت منتقل ہوجائیں گے۔

بھارتی ٹی وی کا دعویٰ ہے کہ یہ انکشاف صدر اشرف غنی کے ایک اہم اور قریبی ساتھی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے۔ اشرف غنی جلد مستعفی ہونے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ صدر اشرف غنی کا حال ہی میں آنے والا ویڈیو پیغام گزشتہ شب ریکارڈ کیا گیا تھا اس لیے اس پیغام میں استعفی کا اعلان نہیں تاہم صدر سنجیدگی سے مستعفی ہونے کا سوچ رہے ہیں۔

دوسری جانب افغان میڈیا کے مطابق صدر اشرف غنی نے منظر عام پر آنے والے ریڈیو پیغام میں’’حالات قابو میں ہیں‘‘ کا دلاسہ دیتے ہوئے عہد کیا ہے وہ افغانستان میں مزید جنگ اور خوں ریزی نہیں ہونے دیں گے۔

افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ مسلح افواج کی تنظیم نو ان کی اولین ترجیح ہے۔ہفتے کو ایک خصوصی ویڈیو پیغام میں صدر غنی کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اندرون و بیرون ملک وسیع مشاورت شروع کر دی ہے اور نتائج جلد عوام کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ملک عدم استحکام سے دوچار ہے اور ’میری کوشش ہوگی کہ ملک کو مزید عدم استحکام، تشدد اور لوگوں کو بے گھر ہونے سے بچایا جائے۔‘

صدر غنی نے کہا کہ ’میں اس بات کی اجازت نہیں دوں گا کہ افغان شہریوں پر جنگ مسلط کی جائے جس سے ان کی جانیں ضائع ہوں۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’20 سال میں جو کچھ حاصل ہوا اسے گنوا دیا جائے، لوگوں کے املاک کو نقصان پہنچایا جائے اور مزید عدم استحکام بڑھے، میں اس کی اجازت نہیں دوں گا۔‘

واضح رہے کہ صدر اشرف غنی کے مستعفی ہونے کی خٰبریں اس وقت آئی ہیں جب طالبان جنگجو افغان دارالحکومت کابل اور امریکی ایمبیسی سے محض 50 کلومیٹر کی دوری پر ہیں۔