اشرف غنی نے یہ واضح نہیں بتایا کہ وہ کس ملک میں ہیں ۔فائل فوٹو
اشرف غنی نے یہ واضح نہیں بتایا کہ وہ کس ملک میں ہیں ۔فائل فوٹو

’’ اشرف غنی کے ہمراہ 200 افراد کابل چھوڑ کر فرار ہوئے‘‘

اچانک ملک چھوڑنے والے افغان صدر اشرف غنی کے مشیر طارق فرھادی نے بتایا ہے کہ افغان صدر کے ہمراہ 200 افراد کابل چھوڑ کر فرار ہوئے ۔

پیر کے روزایک بیان میں فرھادی نے بتایا کہ افغانستان چھوڑنے کے بعد اشرف غنی افغانستان کی سابق قیادت بن گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’حقیقت میں اس وقت ملک کی باگ ڈور طالبان کے ہاتھ میں ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ ’’دوحہ سے طالبان قیادت کو لوٹنا چاہئے تاکہ وہ ملک میں سیکیورٹی کی ذمے داری سنبھال سکیں۔‘‘

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کی تازہ ترین پیش قدمی کے بعد اتوارکو ملک چھوڑ دیا ہے۔ یہ بات واضح نہیں ہو سکی کہ انہوں نے یہ پیغام کہاں سے دیا۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے فیس بک پر پشتو زبان میں اپنے ایک پیغام میں ملک چھوڑنے کی تصدیق کی او کہا کہ "مجھے آج ایک بہت مشکل فیصلہ کرنا تھا۔ یا تو میں مسلح طالبان کا مقابلہ کرتا یا پھر ملک چھوڑ دیتا۔”

انہوں نے کہا کہ اگر میں ملک میں ٹہرتا تو لاتعداد لوگ مارے جاتے۔ 60 لاکھ کی آبادی کا شہر کابل تباہ ہو جاتا اور وہاں رہنے والوں کو ایک سانحے اور المیے کا سامنا کرنا پڑتا۔

اشرف غنی کا کہنا تھا کہ "طالبان کو فتح تلوار اور بندوق کے زور پر ہوئی ہے اور اب وہ عوام کی عزت، زندگیوں اور املاک کی سلامتی کے لیے جواب دہ ہیں۔ انہوں نے لوگوں کے دل نہیں جیتے۔ تاریخ میں کبھی کسی کو طاقت کے ذریعے قانونی جواز حاصل نہیں ہوا ہے۔”