خیر مقدمی پوسٹوں کو ڈیلیٹ کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا- سماجی سائیٹ پر بھارتی ہندئوں کا واویلا جاری ہے۔فائل فوٹو
 خیر مقدمی پوسٹوں کو ڈیلیٹ کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا- سماجی سائیٹ پر بھارتی ہندئوں کا واویلا جاری ہے۔فائل فوٹو

فیس بک بھی طالبان دشمنی میں پیش پیش

افغانستان میں طالبان مجاہدین کی فتح نے جہاں امریکا اور اس کے اتحادی بھارت کو پریشان و مشتعل کر دیا ہے، وہیں سماجی رابطوں کی سائٹ فیس بک بھی طالبان مخالف اقدامات اٹھانے لگی ہے۔فیس بک انتظامیہ نے تعصب کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے طالبان مجاہدین کو ’’دہشت گرد‘‘ قرار دے کر ان کے حامی اکائونٹس بند کرنے اور طالبان سے خیر مقدمی پر مبنی پوسٹوں کو ڈیلیٹ کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

ادھر افغانستان سے امریکی و اتحادی افواج کے فرار اور مودی حکومت کی ناکامی پر بھارتی ہندوئوں نے مسلم کمیونٹی کو ٹارگٹ بنا لیا ہے۔ سماجی رابطوں کی ایپلی کیشنز پر بھارتی ہندوئوں کی جانب سے مسلمان شہریوں کو بھارت کا غدار اور طالبان کا حامی قرار دیدیا گیا۔

انتہا پسند ہندوئوں کی دھمکیوں اور طعنوں کے جواب میں کئی بھارتی مسلمانوں نے منہ توڑ جواب دیا ہے کہ طالبان کی فتوحات پر بھارتی مسلمانوں کو مطعون کرنے کے بجائے زیادہ بہتر ہوگا کہ مودی سے کہا جائے کہ اگر ہمت پائیںتو بھارتی افواج اور فضائیہ کو حکم دیں کہ وہ طالبان مجاہدین سے جنگ کریں۔ ٹویٹر صارف وقار مرزا کا کہنا تھا کہ اگر طالبان نے افغانستان میں امریکا و اتحادی افواج کو کھدیڑ دیا ہے تو اس میں بھارتی مسلمانوں کا کیا قصور؟ اگر بھارتی حکومت کو اتنا ہی قلق ہے تو بھارتی افواج کو طالبان کا مقابلہ کرنے کی خاطر افغانستان میں اُتار دیا جائے تاکہ آٹے دال کا بھائو پتا چل جائے۔

’’انڈیا ٹوڈے‘‘ کے مطابق افغانستان میں طالبان کی فتح کے بعد بالخصوص حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے حامی، بھارتی مسلمانوں پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔ جبکہ دوغلے معیار والی فیس بک نے اپنے پلیٹ فارم پر طالبان مجاہدین کی حمایت اور پروموشن کرنے والے تمام مواد پر پابندی عائد کردی ہے۔

’’عرب نیوز‘‘کی رپورٹ کے مطابق فیس بک کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی قانون کے تحت طالبان کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے اور ہم نے ’’خطرناک تنظیم‘‘ کیلیے فیس بک کی سروسز پر پابندی لگا دی ہے۔ فیس بک ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی قانون کے تحت ہماری پالیسی یہی ہے کہ کہ ہم طالبان کے یا ان کیلئے بنائے گئے اکاؤنٹس ہٹا دیں۔ فیس بک کے پلیٹ فارم پر طالبان کی تعریف، حمایت اور نمائندگی کرنا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ فیس بک نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اس نے دری اور پشتو بولنے، لکھنے اور سمجھنے والے ماہرین کی ایک ٹیم بھی تشکیل دی ہے جو ایسے اکاؤنٹس کو مانیٹر کریں گے۔

یاد رہے کہ طالبان مجاہدین عرصہ دراز سے فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو جہاد اور اپنے موقف کے پرچار کیلیے استعمال کرتے رہے ہیں۔ فیس بک کا کہنا ہے کہ اس کی طالبان مخالف نئی پالیسی واٹس ایپ اور انسٹاگرام پر بھی لاگو کی جائے گی۔ کیوں کہ ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ طالبان مجاہدین کی جانب سے افغانستان میں اپنی سرگرمیوں اور ابلاغ کیلیے واٹس اپ کا استعمال کیا جارہا ہے۔ واٹس ایپ کا اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن فیچر، طالبان کو ایپلی کیشن اور سہولیات کے استعمال کی اجازت دیتا ہے۔ لیکن فیس بک ترجمان نے بتایا کہ اگر واٹس اپ پر طالبان کے ساتھ منسلک کوئی اکاؤنٹ نظر آیا تو وہ ایکشن لے سکتی ہے اور اکاؤنٹ بند بھی کر سکتی ہے۔

واضح رہے کہ فیس بک، واٹس اپ اور دیگر ایپلی کیشنز بھارتی ہندوئوں اور مودی حکومت کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی ہیں۔ حالیہ برسوں میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بھارتی اثر و رسوخ کے باعث تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ جبکہ فیس بک اور ٹوئٹر کی جانب سے حالیہ اسرائیل فلسطین جنگ میں فلسطین سے متعلق مواد کو سینسر کرنے پر بھی سوشل میڈیا میں تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ادھر بھارتی وزارت خارجہ ترجمان ارندم باگچی نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک افغانستان سے بھاگنے والے تمام ہندوئوں اور سکھ باشندوں کو بھارت میں خوش آمدید کہتا ہے۔ یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے طالبان کے تمام مخالفین کا بھارت میں استقبال کیا گیا ہے اور شمالی اتحاد سمیت بھارتی انٹیلی جنس کے پے رول پر موجود ہزاروں افراد کو دہلی میں بلوایا لیا گیا ہے۔ بھارتی ترجمان نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر لکھا ہے کہ بھارت کے شراکت دار تمام افغانوں کو بھارت لایا جائے گا اور اس کیلئے وزارت خارجہ و داخلہ کا خصوصی ڈیسک کام کررہا ہے۔

’’انڈیا ٹوڈے‘‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کا افغانستان میں بسنے والے ہندوئوں اور سکھوں کی حمایت کا اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب کابل میں سکھوں اور ہندوئوں کے وفود نے طالبان رہنمائوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ان سب کو طالبان قیادت نے امن اور حفاظت کا یقین دلایا ہے۔ دوسری جانب بھارتی سفیر برائے کابل روی ٹنڈن اپنے 180 ساتھیوں اور ’’را‘‘ ایجنٹس کے ساتھ خصوصی طیارے میں بھارت پہنچ گئے ہیں۔

’’دکن کرونیکل ‘‘کے مطابق بھارتی سفیر رویندر ٹنڈن اور ساتھی عملہ کو بھارت پہنچانے کیلئے بھارتی قومی سلامتی مشیر اجیت دووال نے امریکی نیشنل سیکورٹی سے خصوصی رابطہ کیا تھا۔ بھارت میں ٹوئٹر پر’’انڈین مسلمز‘‘ کے نام سے ایک ٹرینڈ جاری کیا گیا ہے جس میں بھارتی مسلمانوں کی جانب سے طالبان کی فتح پر خوشی کا اظہار کرنے کیخلاف نفرت انگیز شدید تنقید کی جا رہی ہے۔