وادی پنجشیر میں طالبان اور شمالی مزاحمتی فوج کے درمیان لڑائی شروع ہو چکی ہے اور دونوں جانب سے ایک دوسرے کو بھاری نقصانات پہنچانے کے دعوے کیے گئے ہیں۔
افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے کہا ہے کہ طالبان نے پنجشیر وادی کے داخلی راستے کے قریب افواج اکٹھی کرنے کی کوشش کی ہے تاہم ان کے مطابق اس سے قبل اندراب وادی میں انھیں بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
اتوارکو ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک پیغام میں انھوں نے لکھا کہ ’مزاحمتی افواج‘ نے سالنگ پاس بند کر دیا ہے اور’یہ وہ علاقے ہیں جہاں آنے سے گریزکرنا چاہیے۔‘
Talibs have massed forces near the entrance of Panjshir a day after they got trapped in ambush zones of neighboring Andarab valley & hardly went out in one piece. Meanwhile Salang highway is closed by the forces of the Resistance. "There are terrains to be avoided". See you.
— Amrullah Saleh (@AmrullahSaleh2) August 22, 2021
طالبان ذرائع کے مطابق اُن کے جنگجو کمانڈر قاری فصیح الدین لڑائی کی قیادت کر رہے ہیں۔
دوسری جانب شمالی مزاحمتی فوج نے دعویٰ کیا ہے انھوں نے لگ بھگ تین سو طالبان جنگجوؤں کو مار دیا ہے تاہم طالبان اس دعوے کی تردید کی ہے۔
احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود نے کہا ہے کہ ان کے ساتھ صرف پنجشیرکے لوگ ہی نہیں کھڑے بلکہ دیگر صوبوں سے بھی لوگ ان کے ساتھ آ کر مل رہے ہیں۔
اتوار کو خبر رساں ادارےکو پنجشیر سے دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ جنگ نہیں چاہتے تاہم وہ اوران کی جنگجو لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
وادی پنجشیر میں احمد شاہ مسعود کے صاحبزادے احمد مسعود نے قومی مزاحمتی محاذ قائم کر رکھا ہے۔ ان کے ساتھ طالبان کے مذاکرات جاری تھے تاہم وہ ناکام ہوگئے ہیں جس کے بعد جنگجوؤں نے وادی کی طرف پیش قدمی شروع کردی ہے۔
احمد مسعود کے حامی بعض ٹوئٹر اکاؤنٹس کا کہنا ہے کہ وادی پنجشیر میں لڑائی شروع ہوچکی ہے تاہم ابھی تک آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
واضح رہے کہ وادی پنجشیر افغانستان کا واحد صوبہ ہے جس پر تاحال طالبان کا قبضہ نہیں ہوسکا ہے۔ طالبان اپنے سابقہ دور حکومت میں بھی یہاں کا کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔