اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے مریم فرید ایڈوکیٹ، پی ٹی اے کے منور اقبال دوگل جبکہ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔
ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ ٹک ٹاک اس وقت ملک بھر میں کھلا ہے یا بند ؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ ملک میں پروکسی کے ذریعے تقریباً 99 فیصد ٹک ٹاک کھلا ہے۔
عدالت نے پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ ٹیکنالوجی کو شکست نہیں دے سکتے تو پھر آپ ایسا کیوں کررہے ہیں؟ سوشل میڈیا ایپس پر پابندی باہرکی دنیا میں کیوں نہیں ہورہی، وہاں تو قانون بھی سخت ہے، پی ٹی اے کیوں اس ملک کو دنیا سے کاٹنا چاہتا ہے ؟
پی ٹی اے کے وکیل نے یقین دہانی کرائی کہ پی ٹی اےاورٹک ٹاک میں بات چل رہی ہے،جلدپابندی ختم ہوجائے گی
عدالت نے سوال کیا کہ پی ٹی اے کو حکومت سے پالیسی لینے کا کہا تھا کیا حکومت نے کوئی پالیسی دی ہے ؟ کہا تھا کہ پی ٹی اے وفاقی کابینہ سے ہدایات لے اس کا کیا بنا؟ پی ٹی اے نے عدالتی احکامات پر وفاقی کابینہ سے پالیسی کے حوالے سے ہدایات کیوں نہیں لیں؟
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وفاقی کابینہ سے پوچھیں ان کی پالیسی کیا ہے؟
عدالت نے سینیٹرمیاں عتیق کی ٹک ٹاک پرپابندی کےخلاف درخواست میں فریق بننےکی درخواست منظور کرلی، میاں عتیق نے کہاکہ ٹک ٹاک پر پابندی کے پیچھے پی ٹی اے کا اپنا کوئی ایجنڈا ہے، جبکہ چیئرمین پی ٹی اے نےسال پہلےہمیں پابندی نہ لگانےکی یقین دہانی کرائی تھی ۔
چیف جسٹس نے پی ٹی اے کے وکیل سےاستفسارکیاکہ کیا پی ٹی اےپاکستان کو 100 سال پیچھے لے جا رہا ہے؟اگرایسے چلتا رہا تو چیئرمین پی ٹی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کریں گے،