سرحدی امور معمول کے مطابق ہیں کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا۔فائل فوٹو
سرحدی امور معمول کے مطابق ہیں کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا۔فائل فوٹو

افغانستان میں بننے والی حکومت کے ساتھ تعاون کریں گے۔ترجمان پاک فوج

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں 15 اگست کے بعد تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے،افغانستان کی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ، دیکھنا ہوگا کہ وہاں کیسی حکومت بنتی ہے۔

راولپنڈی میں  پریس کانفرنس کرتے ہوئے  میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغانستان کے صرف فوجی پہلو پر بات  کروں گا،افغانستان کی صورت حال کے تناظر میں سیکیورٹی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال غیر متوقع تھی، پاکستان نے بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے  پہلے ہی اقدامات اٹھانا شروع کر دیئے تھے،سرحد پر نقل و حمل کو پہلے ہی کںٹرول کر لیا تھا۔سرحد کی پاکستانی سائیڈ مکمل طور پر محفوظ ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم غیر ملکیوں کے انخلاءمیں مدد کر رہے ہیں اب تک 130 ملٹری اور کمرشل پروازیں افغانستان سے پاکستان میں آچکی ہیں ، 15اگست کی صورتحال کے بعد بارڈر کھول دیے گئے ،بارڈر اس لیے کھولے کیوں کہ افغانستان ایک لینڈ لاکڈ ملک ہے ، پاک افغان سرحد پر 78 کراسنگ پوائنٹس ہیں ، سرحدی امور معمول کے مطابق ہیں کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا، طالبان کی پیش قدمی کے باعث افغانستان کی نیشنل آرمی کے کئی اہلکاروں نے پاکستان میں پناہ لی ۔دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 86ہزار جانوں کا نذرانہ دیا ۔

]ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی ملٹری قیادت کی جانب سے افغانستان کے سات اعلیٰ سطح کے دورے کئے گئے ، آرمی چیف نے چار بار دورہ کیا ، ہم نے انٹیلی جنس شیئرنگ کی پیشکش کی ، افغان سکیورٹی فورسز کو ٹریننگ سہولت کی پیشکش بھی کی گئی مگر افغانستان نے اپنے فوجیوں کو بھارت سے تربیت دلانے کو ترجیح دی ،بھارتی فوج کے افسران بھی تربیت کیلیے افغانستان آتے رہے ۔

پڑوسی ملک میں ہونے والے واقعات کی ٹائم لائن دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 15 اگست سے قبل افغان نیشنل آرمی سے تعلق رکھنے والے کئی فوجی دو سے زائد مواقع پر پاکستان میں محفوظ راستے کی تلاش میں داخل ہوئے کیونکہ وہ خوفزدہ تھے کہ ان کی پوسٹوں پر طالبان حملہ کر سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘انہیں قبول کیا گیا اور فوجی اصولوں کے تحت محفوظ راستہ دیا گیا’۔

انہوں نے کہا کہ انتظار کرنا ہوگا افغانستان میں کیسی حکومت بنتی ہے ، سابق افغان قیادت کو ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں سے آگاہ کرتے رہے ہیں ،طالبان نے افغان سر زمین کسی کے خلاف استعمال نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ، ہمیں ٹی ٹی پی سے متعلق افغان طالبان کی بات پر یقین ہے ،کالعدم ٹی ٹی پی نے کارروائی کی تو ہماری پوری تیاری ہے ،پاکستان کا آئین و قوانین اسلام کے مطابق ہیں ۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ افغانستان کی نیشنل آرمی کو تربیت دینے کی پیشکش کی تھی مگر افغانستان نے اپنی آرمی کی تربیت بھارت سے کرائی ۔

میڈیا بریفنگ میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغانستان کے صرف کیڈٹ تربیت کیلئے پاکستان آئے جبکہ ہزاروں کی تربیت بھارت میں ہوئی ، پاکستان کی ملٹری قیادت کی جانب سے افغانستان کے سات اعلیٰ سطح کے دورے کئے گئے ، آرمی چیف نے چار بار دورہ کیا ، ہم نے انٹیلی جنس شیئرنگ کی پیشکش کی ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بھارتی فوج کے افسران بھی تربیت کیلئے افغانستان آتے رہے ۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے داسو ، لاہور اور کوئٹہ واقعات پر کہا یہ واقعات این ڈی ایس  اور ’’را‘‘ کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے ہوئے ہیں ۔

میڈیا بریفنگ  میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ این ڈی ایس پاکستان کے خلاف ’’را‘‘ کی مدد کرتی رہی ہے ، پاکستان نے افغانستان میں سپائلرز کے کردار سے دنیا کو آگاہ کیا، بھارت کا افغانستان میں کردار ہمیشہ منفی رہا ،بھارت کی افغان میں سرمایہ کاری پاکستان کو نقصان پہنچاے کیلئے تھی ، بھارت افغان قیادت کے ذہن مین زہر بھرتارہا .بھارت کا افغانستان میں اثر و رسوخ ختم ہو جائے گا ۔ افغانستان کے ساتھ باڑ لگانے کا کام 90 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے ، باڑ لگانے میں سینکڑوں اہلکاروں نے قربانی پیش کی ۔

ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ امسال بھی 6ستمبر اور یوم شہدا قوم کے ساتھ منائیں گے ، شہدا کے اہلخانہ سے گھروں میں جا کر شکریہ ادا کیجئے ۔