وسطی امریکی ملک السلواڈور نے اپنے اس اقدام کے ساتھ بین الاقوامی ماہرین کے ایسے تمام دعوے غلط ثابت کر دیے، جن کے مطابق کرپٹو کرنسی کسی بھی ملک میں عملاً کامیاب قانونی سکہ نہیں ہو سکتی تھی۔
یہ فیصلہ تو مستقبل ہی کرے گا کہ سان سلواڈور میں ملکی حکومت کا یہ اقدام کامیاب دوراندیشی کا ثبوت ٹھہرایا جائے گا یا اقتصادی اور مالیاتی حوالوں سے ایک سیاسی غلطی کہلائے گا، تاہم یہ بات اپنی جگہ تاریخی حیثیت کی حامل ہے کہ السلواڈور کرپٹو کرنسی کو قانونی سکے کے طور پر اپنانے والا دنیا کا پہلا اور اب تک کا واحد ملک بن گیا ہے۔
بٹ کوائن کو السلواڈور میں بطور قانونی کرنسی اپنانے کا منصوبہ ملک کے نوجوان اور بہت مقبول صدر نایب بُوکیلے کا تھا، جن کا موقف یہ تھا کہ یوں بیرون ملک سے ہر سال السلواڈور بھیجی جانے والی اربوں ڈالر کی رقوم پر ادا کیا جانے والا سینکڑوں ملین ڈالر کا کمیشن بچایا جا سکے گا۔
السلواڈور کے لاکھوں تارکین وطن بیرونی دنیا، خاص کر امریکا سے سالانہ جو سرمایہ اپنے وطن بھیجتے ہیں، اس پر صرف کمیشن کے مد میں کی جانے والی ادائیگیوں کی مالیت ہی تقریباﹰ 400 ملین امریکی ڈالرکے برابر بنتی ہے۔
گزشتہ برس بیرون ملک سے بھیجی گئی رقوم کی مالیت تقریباً چھ بلین ڈالر رہی تھی، جو ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا 23 فیصد بنتی ہے۔ السلواڈور کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں بیرون ملک مقیم ملکی شہریوں کی طرف سے بھیجی گئی رقوم کا مجموعی قومی پیداوار میں تناسب سب سے زیادہ ہے۔
تقریباً 6.5 ملین کی آبادی والی وسطی امریکی ریاست السلواڈور میں 2001ء سے ملکی کرنسی کے بجائے امریکی ڈالر ہی سرکاری ادائیگیوں کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے لیکن اس کا ایک نقصان یہ تھا کہ یوں یہ ملک امریکی مرکزی بینک فیڈرل ریزرو کی مالیاتی پالیسیوں پر انحصار کرنے پر بھی مجبور تھا۔
اب لیکن یہ صورت حال بدل گئی ہے اور ملکی کرنسی کی امریکی ڈالر کے ساتھ شرح تبادلہ کا تعین بین الاقوامی منڈیاں کریں گی۔ بٹ کوائن کو بطور قانونی کرنسی اپنانے کے سیاسی فیصلے کے بعد اس ملک میں باقاعدہ قانون سازی بھی کی گئی تھی اور منگل چھ ستمبر سے یہ قانون نافذالعمل بھی ہو گیا ہے۔
بٹ کوائن کی قیمت میں اضافہ
اس وقت دنیا بھر میں کرپٹو کرنسیاں کہلانے والی ڈیجیٹل کرنسیوں کی مجموعی تعداد ہزاروں میں ہے۔ ان میں سے بٹ کوائن (Bitcoin) سب سے بڑی، اہم اور مہنگی کرنسی ہے۔
السلواڈور میں بٹ کوائن کے بطور کرنسی متعارف کرائے جانے کے بعد انٹرنیشنل آن لائن مارکیٹوں میں اس کرنسی کی قیمت میں 1.5 فیصد تک کا اضافہ بھی دیکھا گیا اورایک بٹ کوائن کی قمیت 52,680 امریکی ڈالر سے بھی تجاوز کر گئی۔
بٹ کوائن کوئی ایسی کرنسی نہیں جسے مرکزی طور پر کوئی ایک فرد، ادارہ یا ملک کنٹرول کرتا ہو۔ یہ ڈی سینٹرلائزڈ فنانسنگ کے اصول کے تحت کام کرتی ہے۔ لیکن اس کا ایک منفی پہلو یہ بھی ہے کہ باقی تمام کرپٹو کرنسیوں کی طرح کئی مختلف عوامل کی بنیاد پراس کی قیمت میں استحکام کے بجائے بہت زیادہ اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آتا ہے۔
بٹ کوائن کی آج تک کی ریکارڈ قیمت اس سال اپریل میں دیکھنے میں آئی تھی، جب ایک بٹ کوائن 64 ہزار امریکی ڈالر سے بھی زائد کے برابر ہو گیا تھا۔