صحافی نیشنل پریس کلب سے احتجاجی ریلی کی صورت پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پہنچے ۔فائل فوٹو
صحافی نیشنل پریس کلب سے احتجاجی ریلی کی صورت پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پہنچے ۔فائل فوٹو

پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مجوزہ قانون کے خلاف صحافتی تنظیموں کا دھرنا

اسلام آباد: پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مجوزہ قانون کے خلاف صحافتی تنظیموں کی جانب سے احتجاجی دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے، آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران صحافیوں کی جانب سے احتجاجاً واک آؤٹ بھی کیا جائے گا۔

اتوار کی شب صحافی نیشنل پریس کلب سے احتجاجی ریلی کی صورت پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پہنچے جہاں انہوں نے رات شاہراہ دستور پر ہی قیام کیا۔پاکستان میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں، وکلا کی نمائندہ تنظیم پاکستان بار کونسل اور انسانی حقوق کمیشن بھی صحافیوں کے اس احتجاج کی حمایت کر رہے ہیں۔

صحافیوں کے احتجاجی دھرنے میں اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی اس کے علاوہ وکلا، برطرف سرکاری ملازمین، انسانی حقوق کے کارکن اور سول سوسائٹی کے نمائندے بھی صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے دھرنے میں شریک ہیں۔

احتجاجی مظاہرے میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے وفد نے شرکت کی اور صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عبادسی نے بل واپس لینے کا مطالبہ کیا اور اسے آزادی صحافی کے منافی قرار دیا۔

میڈیا پر پابندیوں اور پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مجوزہ قانون کے خلاف اسلام آباد میں ملک بھر کے صحافیوں کی جانب سے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دوسرے روز بھی دھرنا جاری ہے، یہ دھرنا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران بھی جاری رہے گا۔

صحافی مشترکہ اجلاس کے دوران اجلاس سے واک آؤٹ بھی کریں گے۔ صحافی برادری کی جانب سے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) کے نام سے ذرائع ابلاغ کیلیے ریگولٹری باڈی کے قیام کو آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔