لاہور:پاکستان کرکٹ بورڈ کے 36ویں چیئرمین اور سابق کپتان رمیز راجہ نے بطور چیئرمین پی سی بی اپنی پہلی پریس کانفرنس میں اپنی ترجیحات بتا دیں ، کہاکہ پاکستان کرکٹ میں رویے اور سوچ کو تبدیل کرنا ترجیح ہے ، پاکستان کرکٹ کو پروان چڑھائیں گے ، کرکٹرز کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے ، تمام ڈومیسٹک کرکٹرز کی ماہانہ آمدن میں ایک لاکھ روپے کا اضافہ کر دیا گیاہے ، اس سے اعتماد آئے گا، پیسہ وہاں لگاناچاہیے جس سے سسٹم میں بہتری آئے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رمیز راجہ نے کہا کہ میں یہاں گالیاں کھانے نہیں آیا ، قذافی اسٹیڈیم میں میرے نام سے منسوب انکلوژر ہے ، میں کچھ محنت کرکے یہاں آیا ہوں اوراپنی کرکٹ کیلیے کچھ کرنا چاہتا ہوں ، میں جانتا ہوں کہ میرا احتساب بھی ہوگا۔ ورلڈ کپ جیتنے کیلیے صرف ٹیم سلیکشن ہی کافی نہیں ،سلیکشن اور ٹیم کو لے کر دنیا میں کہیں اتنی زیادہ بحث و مباحثہ نہیں ہوا جتنا یہاں ہوا ہے ، جو ٹیم سلیکٹ کی گئی ہے وہ بہت قابل ہے اوراس کا رزلٹ اچھا آئے گا اوراگر اچھا نہ بھی آیا تو بھی یہ ایک کوشش ہے ۔
رمیز راجہ نے کہا کہ 92 کے ورلڈ کپ میں لڑکوں کی عمریں 20سے 23سال تھیں ، ہمیں یوتھ کے ساتھ چانس لینا ہوگا، ہسٹری میں جائیں کہ ہم 92کا ورلڈ کپ کیوں جیتے ، انضمام بار بار فیل ہو رہے تھے مگر ہم بار بار ان کو موقع دے رہے تھے تو ایسا کیوں ہے ، یہ فیصلہ پہلے ہو چکا تھا کہ وہی کھیلے گا۔ ہمارا مشن کلیئر تھا کہ کچھ بھی ہو جائے ہم نے ہارنا نہیں ہے ۔
رمیز راجہ نے کہا کہ ہمیں اپنی غلطیاں سدھارنے کی ضرورت ہے ، کوچنگ پر نظر ثانی کرنا ہوگی ، ایسوسی ایشنز سے اسکول اور کلب کرکٹ بہت زیادہ ختم ہو گئی تھی ، کوشش ہوگی کہ سکول اور کلب کرکٹ بہتر ہو ، فرسٹ کلاس کرکٹ کی غیر یقینی کی صورتحال ہے ۔نئے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ماضی میں پچز پر کام نہیں کیا گیا ،ہماری پچز انتہائی غیر معیاری ہیں ، ہمیں پچز پر کام کرنا ہوگا ۔
رمیز راجہ نے کہا کہ جو میری سمجھ میں آئے گا میں وہ فیصلہ لے لوں گا ، اس میں شاید کچھ غلطیاں ہوں ، رمیز راجہ نے چیئرمین منتخب کرنے پر تمام بورڈ آف گورنرز کا شکریہ ادا کیا ، انہوں نے کہا کہ مصباح اور وقار یونس نے محنت اور دیانت سے کام ، 1992 کے ورلڈ کپ کے فاتح کھلاڑی یہاں موجود ہیں میں چاہتا ہوں کہ وہ فیڈ بیک کھل کر دیں ۔