کارکن اسلام آباد ضرور پہنچیں گے چاہے اس میں کچھ ہفتے ہی کیوں نہ لگ جائیں۔فائل فوٹو
کارکن اسلام آباد ضرور پہنچیں گے چاہے اس میں کچھ ہفتے ہی کیوں نہ لگ جائیں۔فائل فوٹو

مذاکرات ناکام ۔ تحریک لبیک کا لانگ مارچ پھر اسلام آباد کی جانب چل پڑا

اسلام آباد: کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے وفاقی حکومت سے ہونے والے مذاکرات ناکام ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ایک بار پھر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی جانب مارچ کا آغازکر دیا۔

تحریک لبیک پاکستان کی شوری کے رکن مفتی عمیرالاظہری نےبتایا کہ حکومت کی طرف سے مطالبات پورے نہ ہونے کے بعد جماعت کی شوری نے بدھ کی صبح کارکنوں کو اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں اور ان کی جماعت کے ہزاروں کارکنوں، جو اس وقت مریدکے میں موجود ہیں، نے اسلام اباد کی طرف مارچ شروع کر دیا ہے۔

شیخ رشید نے غلط بیانی سے کام کیا: تحریک لبیک

 مفتی عمیر مریدکے میں تحریک لیبک کے دھرنے میں موجود ہیں، نے بتایا کہ اُن کی جماعت کی قیادت کی طرف سے حکومت کو ان کے مطالبات پر عمل درآمد کا وقت منگل کی رات تک کا تھا جو ختم ہو چکا ہے۔ ان مطابات میں سب سے بڑا مطالبہ پاکستان میں فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا تھا جس کے بارے میں حکومت نے ان سے اس سال اپریل میں معاہدہ بھی کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ فرانس کے سفیر کی ملک بدری کا معاملہ پارلیمنٹ میں لے کر جائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ اسلام اباد کی طرف دوبارہ لانگ مارچ کرنے کا فیصلہ مرکزی قائدین نے اتفاق رائے سے کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کی جماعت کے کارکن اسلام آباد ضرور پہنچیں گے چاہے اس میں کچھ ہفتے ہی کیوں نہ لگ جائیں۔

All demands of TLP, except shutting down French embassy, accepted - Latest  Breaking News | Top Stories |Sports |Politics |Weather

تحریک لبیک کی مجلس شوری کے رکن کا کہنا ہے کہ منگل کے روز صرف وزیر داخلہ شیخ رشید نے ان کی جماعت کی مجلس شوری کے رکن پیر عنایت شاہ کے ساتھ صرف ایک ملاقات کی تھی جبکہ منگل کی رات کے وقت بھی انھیں دوبارہ مزاکرات کے لیے بلایا گیا تھا جس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

مفتی عمیر کا کہنا تھا کہ جب تک ان کے مطالبات پر عمل درآمد نہیں ہو گا اس وقت تک وہ اپنا لانگ مارچ ختم نہیں کریں گے۔

فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کا مطالبہ پورا کرنا مشکل ہے۔ شیخ رشید

گذشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’فرانسیسی سفیر کی بےدخلی ان (ٹی ایل پی) کا پہلا اور بڑا مطالبہ ہے جسے پورا کرنا ہمارے لیے مشکل ہے۔‘

انھوں نے کہا اس کے علاوہ ’تمام مسائل پر اتفاق ہے لیکن فرانسیسی سفارتخانے کی بندش اور سفیر کی ملک بدری ان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔’ ان کا کہنا تھا کہ ‘سفیر کی ملک بدری کے معاملے پر حکومت کی مجبوریاں ہیں۔‘

وزیرِ داخلہ نے یہ بھی کہا کہ وہ ‘ایسی کوئی بدامنی نہیں چاہتے جس کا اثر پاکستانی کی سالمیت پر اور معیشت پر پڑے۔’

اسلام آباد کی جانب مارچ کے دوبارہ آغاز کے خدشات کے پیش نظر پنجاب اور وفاقی حکومتوں نے گذشتہ رات سے ہی مرکزی شاہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے مطالبے پر عملدرآمد اور تنظیم کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کے مطالبات کو لے کر تحریک لبیک نے 22 اکتوبر کو لاہور سے لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا جو 23 اکتوبر کی شب ضلع گوجرانوالہ میں مریدکے کے علاقے میں پہنچا تھا۔

حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان ابتدائی مذاکرات کے بعد تحریکِ لبیک کی شوریٰ نے مطالبات پر عملدرآمد کے لیے حکومت کو 26 اکتوبر کی شام تک کی مہلت دیتے ہوئے مرید کے میں قیام کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب منگل کی شام ہی سے اسلام آباد اور راولپنڈی کے داخلی وخارجی راستوں پر دوبارہ کینٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کرنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔

Islamabad, Pindi areas sealed to stop march - Newspaper - DAWN.COM

وفاقی انتظامیہ کے مطابق اسلام آباد و راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد چوک کو چاروں جانب کنٹینرز لگا پر مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے جبکہ راولپنڈی کی اہم شاہراہ مری روڈ پر بھی کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں۔ دونوں شہروں میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق اسلام آباد میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے پولیس و رینجرز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

شہری انتظامیہ کے مطابق بدھ کی صبح سے جڑواں شہروں میں میٹرو بس سروس بند کرنے اور موبائل فون سروس معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

گھڑا

دوسری جانب مریدکے سے دس کلو میٹر دور سادھوکی کے قریب سڑک کھود کرگڑھے بنا دیے گئے ہیں جبکہ موٹر سائیکل اور پیدل چلنے والے متبادل راستے پر بھی 12 فٹ کا گڑھا کھودا گیا ہے۔