پولیس نے مظاہرین کو وزیر آباد اور دریائے چناب کے قریب روکنے کا منصوبہ بنالیا۔فائل فوٹو
پولیس نے مظاہرین کو وزیر آباد اور دریائے چناب کے قریب روکنے کا منصوبہ بنالیا۔فائل فوٹو

کالعدم تنظیم کا لانگ مارچ اسلام آباد کی جانب رواں دواں۔جی ٹی روڈ بند

گوجرانوالہ:کالعدم تنظیم کارات کامونکی میں پڑائو کے بعد قافلہ جمعرات کی صبح اسلام آباد کی جانب چل پڑا، احتجاج کے باعث جی ٹی روڈ دونوں اطراف سے بند ہے، ٹریفک کی روانی بھی متاثر، رینجر اور پولیس نے سیکیورٹی سنبھال لی۔

حکومتِ کی جانب سے تحریک لبیک سے سختی سے اوربطور عسکریت پسند گروپ نمنٹنے کے اعلانات کے باوجود کامونکی سے روانگی کے بعد قافلے کے شرکا کو تاحال کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔مارچ میں شامل قائدین کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اس قافلے کا اگلا پڑاؤ چند دا قلعہ بائی پاس ہو گا۔

مارچ میں شامل تحریکِ لبیک کے رہنما مفتی عمیرکا کہنا ہے کہ قافلہ گوجرانوالہ میں داخل ہو گیا ہے اور ان کے بقول راستے میں انھیں کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

 گوجرانوالہ میں بھی تمام رکاوٹوں کو ہٹا دیا گیا ہے تاہم وزیر آباد کے قریب سڑک پر خندقیں کھود دی گئی ہیں اور بظاہر وہاں لانگ مارچ کے شرکا کو روکنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

گزشتہ روزکالعدم تنظیم کے مارچ کے دوران سادھوکی کے قریب جھڑپوں میں 4 پولیس اہلکار شہید ، 263 زخمی ہوگئے تھے دوسری جانب پنجاب میں 2ماہ کیلیے رینجرز تعینات کردی گئ۔

مظاہرین نے گزشتہ روز سے ہی جی ٹی روڈ کو دونوں اطراف سے بلاک کر رکھا ہے۔ دھرنے کو چاروں طرف سے ڈندا بردار مظاہرین نے گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ کامونکی، ایمن آباد، چندا قلعہ، اندرون شہر، راہوالی جی ٹی روڈ سے روکاوٹیں ہٹالی گئیں۔ گکھڑ منڈی، وزیر آباد چوک پر بھی سیکیورٹی اہلکار غائب ہیں۔

تحصیل کامونکی میں گزشتہ روز سے ہی موبائل سروس بند ہے۔ اندرون شہر میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ فون کال کی سہولت موجود ہے۔ رینجرز اور پولیس نے دریائے چناب اور وزیر آباد کے بارڈر پر سیکیورٹی سنھبال لی۔ پولیس نے مظاہرین کو اندرون شہر گوجرنوالہ کی بجائے وزیر آباد اور دریائے چناب کے قریب روکنے کا منصوبہ بنالیا۔ جی ٹی روڈ سے ملحقہ تعلیمی ادارے بھی بند ہیں جبکہ جی ٹی روڈ پر ٹریفک معطل ہے۔

دریائے چناب پل کے قریب جی ٹی روڈ پر خندق کھودی گئی ہے اور کنٹینربھی رکھے گئے ہیں جب کہ وزیرآباد سے سیالکوٹ جانے والی سڑک کی کھدائی کرکے دونوں شہروں کا زمینی رابطہ منقطع کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب  وفاقی حکومت کا کہنا ہے کالعدم جماعت مذہبی ہے نہ سیاسی ،اس سے عسکریت پسند گروہ کے طورپر نمٹا جائیگا۔ وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کالعدم جماعت کے تمام مطالبات ماننے سے انکار کردیا اور راستے بند کرنے والوں کے خلاف سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا اور ہدایات جاری کیں ،اجلاس میں مظاہرین کو جی ٹی روڈ پر روکنے کا فیصلہ کیاگیا اور جہلم پل پر رینجرز کو تعینات کردیا گیا ،وزیراعظم نے کہا کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے نہیں دیا جائے گا، سیاسی مقاصد کیلیے تشدد کا راستہ اختیار نہیں کرنے دیں گے ، پولیس والوں کو مارنا سیاسی کارکنوں کاکام نہیں،کابینہ نے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والے عسکریت پسند عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ،اس موقع پر رینجرز تعینات کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔

بعد ازاں وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے پریس بریفنگ میں کہا کالعدم تحریک لبیک ایک عسکریت پسند گروپ ہے ، 2015میں یہ قائم ہوئی، بہانہ بناکر سڑکیں بلا ک کرنا انہوں نے وتیرا بنا رکھا ہے ، آئیڈیا رکھنا ہر ایک کا حق ہے لیکن اگر کسی کا آئیڈیا نہ مانا گیا تو وہ بندوق اٹھا لے ، تشدد کا اختیار پرائیویٹ گروپس میں بانٹنا شروع کر دے تو ریاست کی رٹ ختم ہو جائے گی،اس لئے کابینہ کے اجلاس میں واضح فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس طرح کی سرگرمیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، کسی کو ریاست کی رٹ چیلنج کرنے کا اختیار حاصل نہیں،ہم نے القاعدہ جیسی بڑی بڑی دہشت گرد تنظیموں کو شکست دی ہے ، انہیں دھول چٹائی ہے ، کوئی ریاست پاکستان کو کمزور سمجھنے کی غلطی نہ کرے ، ان کی کوئی حیثیت نہیں۔

وزیراعظم کی صدارت میں گزشتہ روز اجلاس میں پاک فوج، انٹیلی جنس اداروں اور متعلقہ حکام نے شرکت کی جس میں واضح پالیسی فیصلہ کیا گیا کہ کالعدم تحریک لبیک سے دہشت گرد پارٹی کے طور پر ڈیل کیا جائے گا، انہیں قطعا سیاسی جماعت کے طور پر ڈیل نہیں کریں گے ، اس ضمن میں باقی اداروں کو بھی اپنی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے ، جو لوگ یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں وہ اپنے رویوں پر نظرثانی کریں، اس میں کچھ میڈیا کے لوگ بھی شامل ہیں، فیک نیوز کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، ہمیں ریاست پاکستان کی عزت اور پاکستان کے لوگوں کی عزت کا خیال ہے ، پی ٹی اے کو واضح ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، سوشل میڈیا پر فیک نیوز پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ادھر وزارت داخلہ نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے مطابق پنجاب حکومت کی درخواست پر رینجرز دو ماہ کے لئے پنجاب بھر میں تعینات کی گئی ہے ،پنجاب حکومت نے 8اضلاع لاہور، راولپنڈی، شیخو پورہ، گوجرانوالہ، جہلم، چکوال، گجرات، فیصل آباد میں فوری رینجرز تعینات کرنیکا فیصلہ کیا ہے ، باقی اضلاع میں صورتحال دیکھتے ہوئے رینجرز تعینات کی جائے گی۔

وزارت داخلہ کی ہدایت پر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کالعدم جماعت کے سوشل میڈیا ہینڈلرزکیخلاف ملک بھر میں بڑا کریک ڈاؤن کرنے کیلئے سرگرم ہو گیا،قبل ازیں پولیس اور انتظامیہ نے سادھوکی میں بھی خندق کھود دی ،سادھوکی کے قریب مظاہرین کی پولیس کے ساتھ شدید جھڑپ ہوئی،کالعدم تنظیم کی طرف سے گولیاں استعمال کرنے کی وجہ سے پنجاب پولیس پیچھے ہٹ گئی ،ہزاروں کی تعداد میں مرید کے جانے والی لاہورپولیس اور دیگر پولیس اپنے اضلاع کو واپس جانا شروع ہو گئی ، پولیس کے پیچھے ہٹنے سے کالعدم تنظیم کے کارکن اسلام آباد کی طرف روانہ ہو گئے۔

جھڑپ کے دوران شہید ہونے والے ایک پولیس اہلکار کی شناخت اکبر کے نام سے ہوئی جو تھانہ کنگن پور میں تعینات تھا ، زخمیوں میں 2ڈی ایس پی ، 5انسپکٹرز بھی شامل ہیں ، کالعدم تنظیم کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ان کے بھی 4کارکن دم توڑ گئے ہیں،جی ٹی روڈ پر کئی گھنٹے تک ٹریفک بند رہی جس سے گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں تصادم کے باعث گاڑیوں میں لوڈ کیا ہوامال خراب ہو گیا،مظاہرین نے پولیس وین پر حملہ کیا اور وین اور کھانا لیکر بھاگ گئے ،تصادم کے بعد لاہور میں ہال روڈ،مال روڈ،فیروز پور روڈ ،مسلم ٹائون ،اچھرہ ،چونگی امرسدھو اور دیگر مقامات پربھی مظاہرے کیے گئے ،پولیس نے مظاہرین کو منتشر کیا۔