بنی گالا میں وزیراعظم عمران خان سے علما و مشائخ کی ملاقات ہوئی جس میں کالعدم ٹی ایل پی کے احتجاج کے باعث پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال پر مشاورت کی گئی۔
ملاقات میں اس حوالے سے وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی علما و مشائخ کے ساتھ ملاقات اچھی رہی، اس ملاقات کے بعد جب وزیر اطلاعات فواد چوہدری سے ملاقات میں ہونے والے پیشرفت سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پیشرفت ہی پیشرفت ہے۔
وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مظاہرین سے مذاکرات کیلئے علما و مشائخ کی 12 رکنی کمیٹی بنا دی گئی، وزیراعظم نے واضح کیا کہ سنجیدہ مذاکرات کو ہمیشہ خوش آمدید کہا جائے گا۔
نورالحق قادری نے کہا کہ کمیٹی حکومت اور ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کرے گی، وزیراعظم عمران خان ہر بحران سے نکلنا جانتے ہیں، وزیراعظم کی باڈی لینگویج میں ہمیشہ سکون ہوتا ہے، وزیراعظم پر امید ہیں جلد کوئی راستہ نکلے گا، رٹ کی بحالی کے لیے ریاست کا اپنا مؤقف ہے، پولیس کے شہداء کے ساتھ ہیں۔
وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ تحریک لبیک کے ساتھ جو بھی معاہدے ہوئے وزیر اعظم کو علم تھا، میری کیا مجال کہ وزیر اعظم کو بتائے بغیر کوئی معاہدہ کروں، جو وزرا کہہ رہے ہیں وزیر اعظم کو معاہدہ کا علم نہ تھا وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے رہنما صاحبزادہ حامد رضا نے بھی وفاقی وزیر نورالحق کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ وزیراعظم نے بتایا ہے کہ وہ کوئی خون خرابہ نہیں چاہتے، وزیراعظم نے بتایا ملکی سلامتی اور رٹ پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
حامد رضا نے کہا کہ مظاہرین سے درخواست ہے کہ وہ تشدد کا راستہ اختیار نہ کریں، مختلف جگہوں پر مختلف مذاکرات ہو رہے ہیں، ہم تفصیلات میں جائیں گے تو خدشہ ہے کہ مذاکرات میں کوئی خلل نہ آجائے، ہم سب کو کچھ انتظار کرنا ہوگا انشاء اللہ مثبت رپورٹ آئے گی ، حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کوئی ٹارچر نہیں ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں حامد رضا نے کہا کہ حکومتی مشینری واضح مؤقف کے ساتھ موجود ہے اگر وہاں سے آگے بڑھے تو مذاکرات کے سبوتاژ ہونے کا خدشہ ہے، اگر اتنا آرام کیا ہے تو تھوڑا اور آرام کرلیں، صورتحال بہتر ہوجائے گی۔