اسلام آباد:امیر جماعت اسلامی سراج الحق پنڈورا لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ پہنچ گئے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سپریم کورٹ میں پنڈورا لیکس کی تحقیقات کیلیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، سراج الحق نے پاناما لیکس پیٹیشن میں ہی متفرق درخواست دائر کی، اپنی درخواست میں انہوں نے موقف اختیارکیا کہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پنڈورا پیپرز میں بڑے بڑے پاکستانی شہریوں کے نام سامنے آئے،پنڈورا پیپرز پاناما لیکس کا تسلسل ہے، پینڈورا پیپرز میں بھی پاناما کی طرح بڑے لوگوں کے نام سامنے آئے، پنڈورا پیپرز پر حکومت نے تحقیقات کا عمل شروع کیا لیکن ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی، پاناما لیکس کی درخواست پہلے سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے عدالت پانامہ کے ساتھ پینڈورا پیپرز کی بھی تحقیقات کرائے۔
اس موقع پر سراج الحق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پنڈورا پیپر سامنے آنے کے بعد وفاقی حکومت کو فوری سپریم کورٹ آنا چاہیے تھا لیکن 50 دن گزر گئے حکومت نے کچھ نہیں کیا، موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے، وہ بے بس ہے۔ حکومت جے آئی ٹی بناتی لیکن حکومت نے پنڈورا پر مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا، حکومت نے پنڈورا پیپرز پر بنائے گئے سیل تمام سرکاری افسران کو شامل کردیا، 50 دن گزرنے کے بعد بھی حکومتی سیل حرکت میں نہیں آیا۔ اس معاملے پر حکومت اور اپوزیشن دونوں خاموش ہیں ، کیونکہ اس میں بڑے لوگ شامل ہونے کی وجہ سے سب خاموش ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آج ہر چوک میں پاکستانی کرپشن کے خلاف بات کرتے ہیں، کرپشن کے خلاف نظام نہ ہونے کی وجہ سے آج تک کرپشن ختم نہ ہوسکی، پاناما لیکس میں 436 افراد کے نام شامل تھے، سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں شامل افراد کے خلاف فیصلہ دینے کی بجائے نواز شریف کے خلاف فیصلہ دیا، چار سال گزر گئے بار بار درخواستوں کے باوجود پاناما میں شامل دیگر لوگوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی، پنڈورا پیپر میں 700 سے زیادہ لوگ شامل ہیں ، پاناما اور پنڈورا میں شامل تمام لوگوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے۔