رانا شمیم کے انکشافات۔ میر شکیل ، عامر غوری اورانصار عباسی کو شوکاز نوٹس جاری

اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان ازخود نوٹس کیس میں توہین عدالت کی کارروائی کا باقاعدہ فیصلہ کرتے ہوئے  میر شکیل ، عامر غوری اورانصار عباسی کو شوکاز نوٹس جاری کر دیے ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کی خبر سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ۔ سابق چیف جج جی بی رانا شمیم عدالت پیش نہیں ہوئے، ان کے صاحبزادے نے عدالت کو بتایا کہ والد رات گئے پاکستان پہنچے ، طبیعت ناسازی کی وجہ سے آج عدالت نہیں آ سکے ۔

نجی ٹی وی کے مطابق عدالت نے میر شکیل سے کہا کہ آپ کو بھاری دل سے طلب کیا ہے ،عدالت نے بے حد کوشش کی کہ عدلیہ آزاد ہو اور عوام کا اس پر اعتماد بحال ہو ، آپ کو کسی سابق جج کے لئے طلب نہیں کیا ، آپ ایک بڑے میڈیا آرگنائزیشن کے مالک ہیں ، اگر کوئی اپنا بیان حلفی نوٹرائز کراتا ہے تو آپ اس کو اخبار کی لیڈ بنا دیں گے ؟۔ آپ بتائیں آپ نے کیا کیا ؟ ، سوشل میڈیا اور اخبار میں فرق ہے ۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے میرشکیل کو اسٹوری ہیڈلائن پڑھنےکی ہدایت کی ۔ میر شکیل نے کہا کہ میری عینک نہیں ہے ۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ آپ کوکوئی بیان حلفی دےتواسےفرنٹ پیج پرچھاپ دیں گے؟، کیا بیان حلفی کسی عدالتی کارروائی کا حصہ ہے ؟،  ججز پرتنقیدضرورکریں مگرلوگوں کااعتمادنہ اٹھائیں، ہم اپنےآپ کوڈیفنڈنہیں کرسکتے۔

دوران سماعت انصار عباسی نے کہا کہ میں کچھ کہنا چاہتاہوں ۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی عزت کا سوال ہے اور بات مجھ پر آکر رکتی ہے ، جب اپیل دائر ہوئی  میں اور جسٹس عامر ملک میں ہی نہیں تھے ، کیا بیان حلفی کسی عدالتی کارروائی کا حصہ ہے ، بیان حلفی کو باہر کیوں نوٹرائز کیا گیا ؟۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے صحافی انصار عباسی سے استفسار کیا کہ آپ ماہر تحقیقاتی صحافی ہیں ، آپ نےچیک کیاعدالتی بنچ کب بنا؟، آپ رجسٹرارکوفون کر کےچیک کر سکتےتھے، 16 جولائی کواپیل دائرہوئی،کونسابنچ بنا؟، اس کیس میں ملک سےنامی گرامی اچھےوکلاشامل تھے،  کیاآپ نےان وکلاسےپوچھاکہ انہوں نےالیکشن سےپہلےڈیٹ مانگی، انہوں نےایساکچھ نہیں کیاکیونکہ وہ پروفیشنل لوگ ہیں اوران کوپتہ ہے، ایک سال سےصرف 2 ڈویژن بنچ تھےجس نےپوری ہائیکورٹ کوچلایا، جب اپیل دائرہوئی میں اورجسٹس عامرفاروق بیرون ملک تھے، جب اپیل دائرہوئی جسٹس محسن اختراورجسٹس میاں گل حسن موجودتھے۔اپ نے عدالت پر انگلی  اٹھائی ، معزز جج صاحبان کے خلاف اسٹوری شائع کی ، کیا آپ عوام کا اعتماد عدالت سے تباہ کرنا چاہتے ہیں ؟،سابق چیف جسٹس کے خلاف ایک بھی ثبوت لے آئیں ہم ان کے خلاف کارروائی بھی کریں گے۔

عدالت نے سابق چیف جج گلگت بلتستان سے متعلق خبر پراز خود نوٹس کیس میں توہین عدالت کی کارروائی باقاعدہ شروع کرنے کا فیصلہ کرتےہوئے میر شکیل،عامر غوری اورانصار عباسی کو 26 نومبر کے لیے شوکاز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

انصارعباسی نے عدالت سے کہا کہ میر شکیل اورعامر غوری کا اس سے کوئی تعلق نہیں ، مجھے نوٹس کر دیں ۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ی صرف اپ کا معاملہ نہیں ، وہ بھی ذمہ دار ہیں ۔

رانا شمیم کے بیٹے نے عدالتی عملے سے کمرہ عدالت میں ویڈیو چلانے کی اجازت مانگی ۔ احمد حسن رانا نے عدالتی عملے سے پوچھا کہ ہم ایک ویڈیو عدالت میں چلانا چاہتے ہیں، لیپ ٹاپ لا سکتے ہیں؟ ۔  عدالتی عملے نے کہا کہ جج صاحبان کی اجازت سے ہی ویڈیو چلائی جا سکتی ہے ۔