وارداتوں کی روک تھام کیلیے آگاہی مہم کی ضرورت ہے۔فائل فوٹو
 وارداتوں کی روک تھام کیلیے آگاہی مہم کی ضرورت ہے۔فائل فوٹو

قصورکے تھانہ میں خواتین کو زمین پر لٹا کر تشدد

قصورکے تھانہ صدر میں قتل اورڈکیتی کے مقدمے میں شامل تفتیش خواتین پر تشدد کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے جس نے ہرکسی کو ہلاکر رکھ دیا ۔

تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک پرائیویٹ خاتون زمین پر الٹا لٹا کر دو خواتین کو تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے ، تشدد کرنے والی خاتون کی پہنچان ساجدہ کے نام سے ہوئی ہے جس کا پولیس سے کوئی تعلق نہیں جبکہ دو سری خاتون جو ویڈیو بنا رہی ہے ، کی پہنچان عائشہ کے نام سے ہوئی ہے اور وہ پولیس کانسٹیبل ہے۔

تشدد کا نشانہ بننے والی دونوں خواتین کو 302 اور395 کے تحت درج کیے گئے مقدمات میں شامل تفتیش کیا گیا تھا ۔ڈی پی او قصورکے احکامات پرخاتون ساجدہ، لیڈی کانسٹیبل عائشہ اور سب انسپکٹر حیدر علی کیخلاف مقدمہ نمبر1384/21 درج کر دیا گیا ہے۔ ڈی پی او قصور صہیب اشرف کے احکامات پر لیڈی کانسٹیبل عائشہ اور سب انسپکٹر حیدر علی معطل کردیا گیا۔

آئی جی پنجاب راو¿ سردار علی خان نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تشدد میں ملوث لیڈی کانسٹیبل اور پولیس اہلکار کو نوکری سے برخاست کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ میں ملوث پرائیویٹ خاتون اور اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔