مریم نواز شریف آج شام 4:30 پر اہم پریس کانفرنس کریں گی۔فائل فوٹو
مریم نواز شریف آج شام 4:30 پر اہم پریس کانفرنس کریں گی۔فائل فوٹو

ثاقب نثارکی آڈیوٹیپ گناہوں کا اعتراف ہے۔ مریم نواز

اسلام آباد:مریم نوازنے کہاہے کہ ثاقب نثارکی آڈیوٹیپ گناہوں کا اعتراف ہے،ثاقب نثارنے انصاف کا قتل کیا، ان کی سازش کےخلاف قدرت کا نظام حرکت میں آچکاہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے سب سے پہلی گواہی جسٹس شوکت صدیقی کی تھی انہوں نے سنگین الزام لگائے اورکہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی ان کے گھر آئےاور نواز شریف کو سزادینے کا کہا، تین سال میں جنرل فیض نے کبھی اس بات کی تردید نہیں کی، جج ارشدملک کو بھی سچ بولنے کےجرم میں انہیں نکال دیاگیا۔

مریم نواز نے کہا کہ پانامامیں400سےزائدافرادکےنام آئے، لیکن نوازشریف کے علاوہ کسی اور کوسزانہیں دی، حالانکہ سزا بنتی ہی نہیں تھی،ثاقب نثارکوجواب دیناپڑےگا، انہیں سچ قوم کوبتاناپڑےگا، کہ وہ کون تھاجسےآپ چیف جسٹس ہوتے ہوئے بھی اس کے غیرقانونی کام ماننے پرمجبورہوئے۔

مریم نواز کا کہناتھا کہ آڈیو کی فرانزک امریکہ کے ایک ادارے میں کی گئی ، فرانزک کی رپورٹ بھی ہے ، آڈیویو کو جھوٹ ثابت کرنے کیلیے دن رات کوششیں کی گئیں ،ایک چینل نے صحافت کے ساتھ آڈیو کی فرانزک کا ذمہ بھی لیا، میں اس چینل کا شکریہ ادا کرتی ہوں ، کہا گیا کہ یہ آڈیو مختلف تقریبات کی تقاریر سے جوڑکر بنائی گئی ہے، ثاقب نثارکا پہلا رد عمل یہ تھا کہ یہ آواز ہی میری نہیں ، اس چینل نے جلدی جلدی میں یا کسی پریشرکے تحت یہ کہہ دیا کہ یہ ثاقب نثارکی آواز ہے لیکن یہ مختلف تقاریر سے آڈیو بنائی گئی ہے ، شکریہ ادا کرتی ہوں انہوں نے ثابت کر دیا کہ یہ آواز انہی کی ہے ، پھر ثاقب نثار کا بھی بیان آ گیا کہ یہ جوڑ توڑ کر بنوائی گئی ہے ۔

مریم نواز کا کہناتھا کہ انہوں نے یہ ثابت کیا کہ یہ جو تین جملے ہیں، یہ فلاں تقریر سے اٹھائے گئے ہیں ، وہ تقاریر بھی سنائی گئیں ، میں بڑے ادب سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ جو جملے سنا دیئے گئے ، وہ تو ہو سکتاہے کہ کوئی تکیہ کلام ہو، جیسے عمران خان اپنی ہر تقریر یہ کہتے ہیں ، آپ کو کچھ پتا نہیں ، گھبرانا نہیں ہے ، ہر روز وہ تقریر کریں گے تو ہر روز یہی الفاظ استعمال کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ اس آڈیو کے باقی جملے جو پورا خلاصہ ہیں ، جس میں ثاقب نثار کہہ رہے ہیں کہ ’ بدقسمتی سے ہمارے پاس ججمنٹ ادارے دیتے ہیں ، میاں صاحب کو سزا دینی ہے ، خان صاحب کو لانا ہے ،بنتا ہے یا نہیں بنتا ، اب کرنا پڑے گا ، دوسری سائیڈ پر موجود جج کہتے ہیں کہ بیٹی کی سزا نہیں بنتی ، ثاقب نثار کہتے ہیں میں نے اپنے دوستوں سے بھی یہی کہاہے کہ کچھ کیا جائے ، لیکن میرے دوستوں نے اتفاق نہیں کیا ۔

ان کا کہناتھا کہ پاکستان میں انصاف کس طرح سے عمل میں لایا جاتاہے ، یہ آپ سب کے سامنے ہے ، اصل جملے آپ چھپا گئے ہیں ، اس چینل سے سوال کرنا چاہتی ہوں ، جو پراپیگنڈہ کر رہے ہیں ،وہ جملے جو آپ ہضم کر گئے ہیں، وہ جملے جو ثاقب نثارکے خلاف چارج شیٹ اور اقرار ہیں ، یہ جملے ثاقب نثار نے کس تقرریر میں کہے تھے ، اگر کوئی ایسی تقرریر ہے تو ہم بھی دیکھنا چاہیں گے ۔اصل بات کی طرف آتے ہیں ، بات یہ ہے کہ سب سے پہلی گواہی، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی ہے ، جو اس وقت اسلام آباد ہائیکورٹ کے معزز اور موجودہ جج تھے،انہوں نے سنگین الزامات لگائے ، انہوں نے کہا کہ جب مریم نواز اور نوازشریف کی درخواست آئی تو جنرل فیض گھر تشریف لائے اورکہاکہ ضمانت الیکشن سے پہلے نہیں دینی ہے ، ورنہ آپ بینچ میں نہ بیٹھیں ۔

مریم نواز کا کہناتھا کہ وہ جج آج بھی موجود ہیں ، انصاف کے انتظار میں ریٹائر ہو گئے ہیں ، جنرل فیض اور شوکت صدیقی کو عدالت بلایا جائے اور قرآن پر حلف لیا جائے ، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ ارشد ملک جنہوں نے نوازشریف کو نیب کے مقدمے میں سزا دی تھی ، ان کی ویڈیو میں نے اس وقت ریلیز کی تھی ، پوری دنیا کے سامنے ، ارشد ملک کو سچ بولنے کی پاداش میں نکال دیا گیا ، ان کو سزا دے دی گئی ، کھوسہ صاحب نے فرمایا کہ یہ جوڈیشری کے منہ پر کالا دھبہ ہے ، وہ کالا دھبہ انہیں نکال کر دھویا گیا ، کسی میں اتنی ہمت نہیں ہوئی کہ وہ آگے بڑھے اور نوازشریف کو انصاف دے ۔

مریم نواز کا کہناتھا کہ گلگت بلتستان کے چیف جج کا ایک حلف نامہ سامنے آیا جس میں انہوں نے یہ بات کہی کہ جب ثاقب نثار چیف جسٹس تھے تو یہ خاندان کے ساتھ چھٹیاں منانے گلگت بلتستان آئے تھے ، چیف جج گلگت بلتستان کے گھر کے لان میں چائے پی رہے تھے جب ان کے سامنے ثاقب نثار نے فون کیا کہ مریم اور نوازشریف کو الیکشن سے پہلے ضمانت نہیں دینی ۔ آڈیو میں شکوک و شبہات کر سکتے ہیں لیکن شوکت عزیز تو حیات ہیں ،ان کو بلائیں ، پوچھیں، چیف جج گلگت بلتستان کو بلائیں اور ان سے پوچھیں ، انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں ۔

مریم نواز کا کہناتھا کہ ثاقب ثنار سے جب پوچھا گیا کہ آپ ان الزامات کے آگے اپنا دفاع عدالت جا کر کریں گے تو انہوں نے جواب دیا کہ کہ میں پاگل ہوں کہ کورٹ کچہری کے چکر لگاتا رہوں ۔اس وقت کا وزیراعظم وہ کوئی پاگل تھا جس نے اپنے پورے خاندان اور پوری پارٹی کے سمیت ، جانتے ہوئے کہ یہ انتقام ہے ، وہ قانون کے سامنے پیش ہوتے رہے ، اپنی تین نسلوں کا حساب دیا ۔