کراچی:ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ دولپرز (آباد )نے کراچی میں تمام تعمیراتی پروجیکٹ بند کرنے کا اعلان کردیا ۔
چیئرمین آباد محسن شیخانی نے کہا کہ آج سے آباد( کراچی) کے جتنے پروجیکٹس ہیں ، کل سے ہم کاروبار بند کردیں گے ، سرکارکی طرف سے جتنے بھی منظور شدہ پروجیکٹس ہیں انہیں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اوراس کی وجہ یہ ہے کہ جتنے بھی پروجیکٹس کی منظوریاں لی گئی ہیں انہیں کوئی بھی ادارہ ماننے کو تیار نہیں ۔اس میں عام آدمی سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہے۔
جنہوں نے فلیٹوں میں بلنگ کرائی یا تعمیرات مکمل ہونے کے بعد اس میں رہائش اختیار کرلی ، سب خوفزدہ ہیں کہ ان کی بلڈنگز ٹوٹ جائیں گی، تعمیراتی پروجیکٹ کیلئے حاصل کی گئی منظوریوں کی کوئی عزت ہے یا نہیں ، ہم نے یہ کاروبار بند کرنے کا فیصلہ اس لیئے کیا ہے کہ ہمیں بتایا جائے کہ ہم کس ادارے سے اپنے پروجیکٹ کی منظوریاں لیں، جس کے بعد کوئی ادارہ اسے پریشان نہ کر سکے اور ہر عام آدمی کو اعتماد ہو کہ کل اس کو این او سی کے بعد کوئی پرابلم نہیں ہو گی اور نہ کوئی ادارے بیچ میں آئیں گے ، نہ سپریم کورٹ نہ ہائی کورٹ،کہیں نہ کہیں ہمیں اپنے انویسٹرز کو، اوور سیز پاکستانیوں کو
ورنہ انڈسٹری نہیں چل سکے گی، کاروبار نہیں چل سکے گا ، جب کسی این او سی کی کوئی ویلیو نہیں ہو گی تو کام نہیں ہو گا ،ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کہ ہم اس کاروبار کو آگے لے کر چل سکیں ۔کل سے ہم نے ہڑتال کے لئے کام بند کر دیا ہے ۔کل ہم ان بلڈنگز پر اظہار یکجہتی کریں گے جہاں ڈیمولیشن ہورہی ہے ۔
محسن شیخانی کا کہنا ہے کہ ہم غیر قانونی بلڈنگزکے مخالف ہیں ،ہم بلکل مخالف ہیں کہ پارکس پر کوئی بلڈنگ بنے، یا راستے پر یا روڈ پرکہیں کوئی غلط بلڈنگ با ئے ۔ہم ان تمام آباد اراکین کی سپورٹ کررہے ہیں، جن کے پاس اداروں کی منظوریاں ہیں، اگران منظوریوں میں کوئی غلطی ہے تو اس کی نشاندہی اداروں کا کام ہے ، یہ حکومت کی ذمے داری ہے کہ اسے ریگولرائز کرے اور اس غلطی کو سدھارنے کے اقدامات کرے ۔
چیئرمین آباد نے کہا کہ خدارا بلڈنگزکی منظوریاں دینے کے بعد بلڈنگز کی کوئی ذمہ داری نہ لے تو کس طریقے سے آدمی کا اعتماد بحال ہوگا ، کراچی سے کام بند کرنے کی شروعات کردی ہے ، اس کے بعد حیدر آباد ، سکھر اور باقی صوبوں میں بھی کام بند کردیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اونر شپ کی یہی حیثیت رہی تو پورے ملک میں تعمیراتی شعبہ کو بند کردیں گے ۔