اطلاع دینے والے شخص کو پکڑنے کے لیے کارروائی شروع کردی گئی ہے۔۔فائل فوٹو
اطلاع دینے والے شخص کو پکڑنے کے لیے کارروائی شروع کردی گئی ہے۔۔فائل فوٹو

تینوں افواج کے سربراہان کس بات پر متفق ہیں؟

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ملٹری لینڈ پر جاری کمرشل سرگرمیوں سے متعلق پالیسی پیش کرنے کا حکم جاری کر دیاہے اورکہا کہ بتایا جائے کمرشل سرگرمیاں ختم کرنے کی پالیسی کیا ہے ۔

سپریم کورٹ میں ملٹری لینڈ تجارتی سرگرمیوں کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس دوران سیکریٹری دفاع نے عدالت عظمیٰ میں ملٹری لینڈ کیس پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ” تینوں افواج کے سربراہان متفق ہیں کہ کمرشل سرگرمی نہیں ہونی چاہیے ،کہا گیاہے عدالت کو یقین دلائیں کہ مزید کمرشل سرگرمیاں نہیں ہوں گی“۔

چیف جسٹس نے سیکریٹری دفاع سے کہا کہ سارے عسکری ہائوس نے سوسائٹیز بنائی ہیں کیا کررہے ہیں ،عسکری فور دیکھیں بڑے بڑے اشتہار لگا دیے، بعض اوقات تو لگتا ہے عدالتی حکم کا مذاق اڑا رہے ہیں ،ہاﺅسنگ سوسائٹیاں بن رہی ہیں کیا دفاعی مقاصد رہ گئے ہیں ؟ آپ اسلام آباد میں بیٹھتے ہیں یہاں بیٹھے ایک کرنل اور میجرکو کنٹرول نہیں کرسکتے ، وہ اس علاقے کا کنگ بنا ہوا ہے ، بتایا جائے کمرشل سرگرمیاں ختم کرنے کی کیا پالیسی ہے ، سیکریٹری صاحب یہ کیا ہورہا ہے سنیما اور رہائشی پروجیکٹس چلارہے ہیں آپ؟، یہ سب دفاعی مقاصد کیلیے استعمال ہورہی ہیں زمینیں ؟۔

سپریم کورٹ نے ملٹری لینڈ پر جاری کمرشل سرگرمیوں سے متعلق پالیسی پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہوگیا ہے اس کا کیا ہوگا؟ یہ کیسے ٹھیک کریں گے ؟سیکرٹری دفاع نے جواب دیا کہ جو کچھ ہو چکا، اسے ٹھیک کرنے کے لیے کچھ وقت درکار ہے، مسلح افواج نے فیصلہ کیا ہے، کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سیکریٹری دفاع صاحب یہ سن لیں اورتحریری بیان دیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ پالیسی بتائیں ہمیں اور بتائیں زمین کی حیثیت تبدیلی کا کیا جواز ہے۔ عدالت نے سماعت 30 نومبر تک ملتوی کردی۔