خوش رنگ و خوشبودار اور خوش ذائقہ پپیتا ان دنوں کراچی کی فروٹ منڈی اور مارکیٹوں میں بکثرت موجود ہے۔ گرم علاقوں میں پیدا ہونے والا یہ پھل صحت کے لیے بے پناہ فوائد کی وجہ سے ساری دْنیا میں مقبول ہے۔ جدید طبّی ریسرچ کے مطابق پپیتا، اینٹی آکسائیڈینٹ سے بھرپْور پھل ہے۔ خاص طور پر اس میں موجود زیازینتھن اینٹی آکسائیڈینٹ، نقصان دہ نیلی شعاؤں کو آنکھوں کو متاثر نہیں کرنے دیتا اور آنکھوں کی صحت کے لیے انتہائی مفید ہے۔ پپیتے کا مسلسل استعمال عْمر کے بڑھنے کے ساتھ زوال پزیر بینائی کو تقویت دیتا ہے۔ دمہ کی بیماری جہاں تکلیف دہ ہے، وہاں جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے اور وہ لوگ جو ایسے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کرتے ہیں، جس میں بیٹا کیروٹین جیسے جز موجود ہوں، اْن لوگوں میں دمہ کی بیماری کے چانسز بہت کم ہو جاتے ہیں۔ پپیتا، بیٹا کیروٹین سے بھرپْور پھل ہے جو نظام تنفس کو تقویت دیتا ہے اور سانس کی نالیوں کی بندش کو ختم کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق پپیتا ہڈیاں بھی مضبوط کرتا ہے۔ ہمارے جسم میں وٹامن K کی کمی ہماری ہڈیوں کو کمزور بناتی ہے اور اس کمی کی صورت میں معمولی چوٹ سے بھی ہڈی ٹْوٹ جانے کا خدشہ ہوتا ہے۔ وٹامن ’’کے‘‘ ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے اور ہمارے جسم کو کیلشیم جذب کرنے میں مدد دیتا ہے۔ وہ افراد جو وٹامن ’’کے‘‘ کی کمی کا شکار ہیں، پپیتا اْن کے لیے انتہائی مْفید غذا ہے۔ میڈیکل سائنس کی تحقیقات کے مْطابق ذیابطیس ٹائپ ون میں مْبتلا افراد جب ڈائٹری فائبر کا زیادہ استعمال کرتے ہیں تو اْن کے خون کی شوگر کا لیول نہیں بڑھتا ہے۔ جبکہ ذیابطیس ٹائپ ٹو میں مبتلا افراد میں فائبر کا زیادہ استعمال، اْن کے خْون میں شوگر کو نارمل رکھتا ہے۔ ایک چھوٹے سائز کا پپیتا 3 گرام جلد حل ہوجانے والی ڈائٹری فائبر پر مشتمل ہوتا ہے جو اسے ذیابطیس کے مریضوں کے لیے انتہائی مْفید غذا بناتا ہے۔
پپیتے میں موجود قدرتی کیمیائی خمیرہ ’’پاپین‘‘ ایک طاقتور اور مْفید کیمیا ہے۔ یہ جہاں گوشت کو بغیر پکائے گلا دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، وہیں نظام ہضم کے لیے بھی انتہائی مْفید چیز ہے۔ اس کیمیا کے ساتھ پپیتے میں موجود فائبر اور پانی کی بڑی مقدار نظام ہضم کو فعال کرتی ہے اور قبض جیسی بیماری کو پیدا نہیں ہونے دیتی۔ پپیتا، دل کے لیے بھی مفید ہے۔ اس میں شامل فائبر وٹامنز اور پوٹاشیم دل کی بہت سی بیماریوں کو دْرست کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ خاص طور پر دل کی بیماری کی صورت میں پوٹاشیم کا زیادہ استعمال اور سوڈیم کا کم استعمال دل کو تقویت دینے کے لیے انتہائی مْفید ثابت ہوتا ہے۔
پپیتا صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند کیمیا ’’چولین‘‘ سے بھر پْور ہے۔ چولین، سونے کے دوران ہمارے جسم کو تقویت دیتا ہے۔ یہ ہمارے پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے اور یاداشت اور پڑھنے کی صلاحیت کو بہتر کرتا ہے۔ یہ ہمارے نروس سسٹم کے لیے بھی انتہائی مْفید چیز ہے۔ فاضل چربی کو پگھلاتا ہے اور اعضا کی دائمی سوزش کو آرام دیتا ہے۔ پپیتا زخموں کو بھی جلد بھر دیتا ہے۔ قْدرت نے پپیتے میں ایسے کیمیا رکھے ہیں جو زخموں کو جلد بھرنے اور جلی ہْوئی جلد کو ٹھیک کرنے میں کسی اکسیر سے کم نہیں ہیں۔
پپیتے میں شامل وٹامن ’’اے‘‘ ہمارے بالوں کے لیے انتہائی مفید چیز ہے۔ وٹامن ’’اے‘‘ بالوں کی جڑوں کو خْشک نہیں ہونے دیتا اور بالوں میں موسچرائزر قائم رکھتا ہے، جس کی وجہ سے بال گرنے سے بچ جاتے ہیں۔ پپیتے میں شامل وٹامن ’’اے‘‘ اور ’’سی‘‘ جہاں بالوں کو گرنے سے بچاتے ہیں، وہیں یہ بالوں کو لمبا کرتے ہیں اور جلد کے ٹشوز کی نگہداشت کرتے ہیں۔ پپیتا، اینٹی آکسائیڈینٹ سے بھرپور پھل ہے اور یہ اینٹی آکسائیڈینٹس ہمارے جسم کو بہت سے اقسام کے کینسر سے بچانے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ خاص طور پر بیٹا کیروٹین، مردوں کے پروسٹیٹ کینسر میں انتہائی مْفید اور راحت کا سبب بنتا ہے۔
پپیتا خریدتے وقت خیال رکھیں کہ پکا ہْوا پپیتا خریدیں۔ پکے ہْوئے پپیتے کے چھلکے پر سْرخ اور نارنجی رنگ نمایاں ہوتا ہے اور وہ تھوڑا نرم ہوتا ہے۔ پپیتے کو خربوزے کی طرح کاٹ کر اسے کھائیں اور لْطف اندوز ہوں۔ پپیتے کے بیج کڑوے ہوتے ہیں، لیکن کھائے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ پپیتے کو دوسرے پھلوں کے سلاد میں شامل کرکے کھانا بھی مفید ہے۔
طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو Latex Allergy یعنی نباتاتی الرجی میں مْبتلا ہوں، پپیتا اْن کے لیے کھانا ٹھیک نہیں۔ کیوں کہ اس میں موجود ایک کیمیا ’’چیٹاناسس‘‘ اْن میں الرجی پیدا کرسکتا ہے۔ بعض حکما کا کہنا ہے کہ پپیتا نہار مْنہ اور خالی پیٹ نہیں کھانا چاہیے، تاہم جدید میڈیکل سائنس اس بارے میں کْچھ نہیں کہتی۔