اسلام آباد:افغانستان کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس جاری ہے جس میں پاکستان کی دعوت پر20 ممالک کے وزرائے خارجہ سمیت 10 ممالک کے نائب وزیر خارجہ اور 70 وفود شریک ہیں، 1974ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کی میزبانی پاکستان کررہاہے۔
اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی کے اہم اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کے حالات بہتر کرنے کے لیے چھ نکاتی ایجنڈہ پیش کردیا ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ او آئی سی کا اجلاس افغانستان کے لوگوں کے مسائل سے متعلق ہے، افغانستان کے عوام کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے، افغانستان کی نصف آبادی کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے اور ورلڈ فوڈ پروگرام بھی افغانستان میں خوراک کی کمی کے مسئلے کی نشاندہی کر چکا ہے۔
پارلیمنٹ ہاوس میں ہونے والے او آئی سی کے اہم اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا سعودی قیادت کا وزرائے خارجہ اجلاس بلانا قابل تعریف ہے، سیکرٹری جنرل ابراہیم طحہ اور ان کی کاوشیں قابل تعریف ہیں، افغانستان کو انسانی المیے سے بچانے کے لیے امت مسلمہ اپنا کردار ادا کرے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان عوام کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم متحد اور ان کے ساتھ ہیں، افغانستان کے حوالے سے ہماری آواز دنیا تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 40سال پہلے بھی افغانستان کے معاملے پر اجلاس بلا یا تھا ، 1980کے بعد او آئی سی کا اجلاس پاکستان میں ایک بار پھر ہورہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اجلاس افغان عوام کے مسائل سے آگاہی کے لیے ہے ، افغان صورتحال کے بہت سے عوامل ذمہ دار ہیں ، یہ اجلاس افغانستان کی بقا کے لیے بہت اہم ہے ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان عوام کو ادویات اور خوراک کی اشد ضرورت ہے، افغانستان کے معاشی حالات عالمی برادری کی توجہ کے طالب ہیں ۔وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ غیر معمولی اجلاس کے لیے او آئی سی کا پاکستان پر اعتماد خوش آئند ہے ۔