اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے دوران نیشنل سیکیورٹی پالیسی کی منظوری دیدی گئی۔
وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں جاری ہے، عسکری حکام سمیت وفاقی وزرا شیخ رشید، فواد چوہدری، اسد عمر، شیریں مزاری، شاہ محمود قریشی نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے اجلاس کو پالیسی کے خدوخال پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے قومی سلامتی مشیر کو پالیسی پر عملدرآمد کے لیے ماہانہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
اعلامیہ کے مطابق بریفنگ میں بتایا گیا کہ قومی سلامتی پالیسی ایک جامع قومی سیکیورٹی فریم ورک کے تحت ملک کے کمزور طبقے کا تحفظ، سکیورٹی اور وقار یقینی بنائے گی۔ شہریوں کے تحفظ کی خاطر پالیسی کا محور معاشی سیکیورٹی ہو گا۔ معاشی تحفظ ہی شہریوں کے تحفظ کا ضامن بنے گا۔ پالسی سازی کے دوران تمام وفاقی اداروں، صوبائی حکومتوں، ماہرین اور پرائیویٹ سیکٹر سے تفصیلی مشاورت کی گئی پالیسی پر عملدارمد یقینی بنانے کے لیے فریم ورک تیار کیا گیا ہے، قومی سلامتی کمیٹی سے منظوری کے بعد پالیسی وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کی جائے گی
اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق کمیٹی نے ملک کی پہلی قومی سلامتی پالیسی 2022- 2026ء کی منظوری دی۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کا تحفظ شہریوں کے تحفظ سے منسلک ہے، پاکستان کسی بھی داخلی اور خارجی خطرات سے نبرد آزما ہونے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے، ملک کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کی تیاری اور منظوری ایک تاریخی اقدام ہے، قومی سلامتی ڈویژن اور تمام متعلقہ اداروں کی کاوشیں لائق تحسین ہیں، پالیسی پر موثر عملدرآمد کے لیے تمام ادارے مربوط حکمت عملی اپنائیں۔
وفاقی وزیراطلاعات فوادچوہدری نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے آج ملک کی پہلی نیشنل سیکیورٹی پالیسی کی منظوری دی گئی، نیشنل سیکیورٹی پالیسی کل کابینہ اجلاس میں پیش کی جائےگی۔
فوادچوہدری نے کہا ہے کہ یہ پالیسی تمام داخلی اور خارجی سلامتی امور کا احاطہ کرے گی، جس میں افغانستان کے حالات اور پاکستان، بھارت سمیت دوسرے ممالک پر اس کے اثرات کا بھی جائزہ لایا جائے گا۔